• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی گروپوں سےایران کو نقصان،وزیراعظم کے بیان پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ،اپوزیشن کا دھرنا

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر اعظم کے ’’پاکستانی گروپوں سے ایران کو نقصان‘‘ سے متعلق بیان پر قومی اسمبلی میں منگل کو بھی ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی، ایوان گو نیازی گو کے نعروں سے گونج اٹھا، شور شرابے کی وجہ سے وزیر مواصلات مراد سعید تقریر نہ کر سکے، پیپلزپارٹی کے ممبران اسمبلی اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، مراد سعید پر نعرے نو بے بی نو کے نعرے لگائے تاہم مراد سعید نے کہا کہ ن لیگ کوکلبھوشن کانام لیتےشرم آتی تھی، بلاول بھارت کا مقدمہ لڑ رہے تھے،خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم نے خطرناک اعتراف کرکے قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا ،حنا ربانی و دیگرنے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے بارے میں کہیں ملک دشمنی نہ کریںجبکہ شیری مزاری نے کہا کہ وزیر اعظم کا آدھا جملہ دہرایا جارہا ہے، حقائق کو مسخ کیا گیا، وزیراعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ اورماڑہ میں دہشت گردی کرنے والے ایران سے آئے تھے۔ تفصیلات کےمطابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اجلاس کی صدارت کی، وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران میں جاپان اور جرمنی کے بارے میں ریمارکس پر تنقید کی گئی، مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے خرم دستگیر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ وزیراعظم نے دورہ ایران میں جو فرمودات بیان کئے ان پر ایوان میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے ایران میں کہا کہ پاکستان سے آپریٹ کرنے والے گروپوں کی وجہ سے ایران کو نقصان اٹھانا پڑا، یہ بیان انتہائی تشویشناک ہے کسی وزیراعظم نے آج تک ایسا بیان نہیں دیا، دورے سے قبل ہمارے وزیر خارجہ نے بیان دیا کہ کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردی کرنے والے ایران سے آئے تھے، وزیر اعظم کے بیان سے پاکستان کا موقف کمزور پڑ گیا۔ پا کستا ن بیک فٹ پر چلا گیا، اس وقت پاکستان کے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے مذاکرات چل رہے ہیں، اس طرح کے اعتراف سے پا کستا ن ایکسپوز ہو جاتا ہے، خرم دستگیر نے کہا کہ اس سے قبل وزیراعظم نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے عسکریت پسند گروپ تیار کئے، وزیراعظم نے یہ بیان دیا کہ مودی الیکشن میں جیت جائے تو اس سے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں مدد ملے گی۔ خرم دستگیر نے کہا کہ مودی ہزاروں لوگوں کا قاتل ہے اس نے چھرے کی گن کشمیر میں چلوائیں۔ باجوڑ میں وزیراعظم نے کہا کہ میں مودی سے ہاتھ ملا سکتا ہوں لیکن اپوزیشن سے نہیں، وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں عبوری حکومت بننی چاہیے۔ وزیراعظم نے سیریز آف ڈپلو میٹک بلینڈرز (سفارتی غلطیاں) کی ہیں۔ خرم دستگیر نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ ایوان میں آئیں اور وضاحت کریں کہ وہ کیوں پاکستان کو مشکلات سے دوچار کر رہے ہیں، وزیراعظم کے اعترافات نے پاکستان کی قومی سلامتی پر ضرب لگائی ، میں ان کو غدار یا مودی کا یار نہیں کہتا لیکن وہ ایوان میں پیش ہوں اور منتخب نمائندوں کے سامنے وضاحت کریں کہ ان کے اعترافات سے پاکستان کے کون سے مفادات کا تحفظ ہوا۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے جرمنی اور جاپان کی جو بات منسوب کی گئی ہے وہ زبان پھسل گئی تھی،ایران سے متعلق وزیراعظم کا آدھا جملہ پیش کیا جا رہا ہے، وزیراعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ اورماڑہ میں دہشت گردی کرنے والے ایران سے آئے تھے، انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک ہمار ے ہاں یہ کارروائیاں کرتے رہے ہیں، ہماری بھی ایسی ہی تاریخ ہے، اس بات پر اپوزیشن نے نعرے لگائے تو شریں مزاری نے کہاکہ یہ ریکارڈ پر ہے کہ جنداللہ کے لئے تعاون کیا گیا ،یہ تاریخ کا حصہ ہے، دستاویز موجود ہیں، انہوں نے کہاکہ دورہ ایران میں طے پایا کہ دونوں ملکوں میں کالعدم تنظیموں کو ختم کیا جائے گا۔

تازہ ترین