• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت ملک میں غیر یقینی حالات اور معاشی صورتحال کے حوالے سے سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد کے باعث جہاں پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل مندی کی کیفیت ہے، وہیں آئی ایم ایف کی ممکنہ کڑی شرائط کے حوالے سے بھی فکرمندی کا عنصر پایا جاتا ہے جبکہ ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کی فہرست الگ ہے۔ غرضیکہ ملکی معیشت ایسے سخت گرداب میں پھنسی ہوئی کہ جس سے نکلنے کیلئے طویل المدت موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ناگزیر ہو گئی ہے۔ اس تناظر میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے کراچی کے دورہ کے دوران تاجروں کیلئے خصوصی پیکیج متعارف کرانے کے کےساتھ تاجر و کاروباری برادری کے مسائل کے حل کی یقین دہانی ایسی مثبت پیش رفت ہے جس سے تجارتی حلقوں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی اور غیر یقینی کے بادل بھی چھٹیں گے۔ سندھ تاجر اتحاد نے صدر سے ملاقات میں وفاقی بجٹ کی تحریری تجاویز پیش کیں۔ حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے مختلف حلقوں میں جو ابہام و اعتراضات پائے جاتے ہیں، اس بابت تاجروں و صنعتکاروں نے زور دیا کہ مجوزہ اسکیم کو پیچیدگیوں سے پاک اور سہل بنایا جائے جبکہ اس سہولت سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد بڑھانے کیلئے صرف ایک یا ڈیڑھ فیصد ٹیکسوں کی ادائی کے عوض ظاہر کردہ اثاثوں کو قانونی بنانے کی تجویز بھی سامنے آئی۔ تاجر نمائندوں کی جانب سے ٹیکسوں کی شرح پر نظر ثانی، کاروبار آسان بنانے سمیت دیگر سہولتوں کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ اب تک اقتصادی شعبے میں واضح اور ٹھوس حکومتی پالیسی نہ ہونے سے سرمایہ کاروں میں پائے جانے والے عدم اعتماد و خوف کے ضمن میں بھی تاجروں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تجارتی پیکیج کی اس حکومتی یقین دہانی کو عملی صورت میں ڈھالنے کی فوری تدبیر کرتے ہوئے کاروبار دوست ماحول کے فروغ کیلئے سہولتیں و مراعات دینے کے ساتھ ٹیکس کے نظام میں بھی آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو اور ملک اس معاشی گرداب سے نکل سکے۔

تازہ ترین