• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

مسافر پر جمعہ فرض نہیں ہے…!

سوال:۔ مسافر کے لیے نماز جمعہ کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر وہ نماز جمعہ ادا کرنا چاہے تو وہ کتنی رکعت ادا کرے گا ، اگر اس کو جماعت ملے تو کتنی رکعت ادا کرے اور اگر جماعت نہ مل سکے تو پھر کیسے نماز ادا کرے گا ،(ایچ ۔اے، لاہور)

جواب:۔ مسافر پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ،علامہ برہان الدین ابوالحسن علی بن ابوبکر لکھتے ہیں:ترجمہ:’’مسافر پر نمازِ جمعہ واجب نہیں ہے ،(ہدایہ،جلد1، ص:377)‘‘۔علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ گاؤں کا رہنے والا شہر میں آیا اور جمعہ کے دن یہیں ٹھہرنے کا ارادہ ہے ،تواس پر جمعہ فرض ہے،اس لیے کہ وہ اُس دن کے اعتبار سے وہ اہل شہر میں سے ہوگیا اوراگر اسی دن جمعے کاوقت داخل ہونے سے پہلے واپسی کا ارادہ ہو ،(یعنی زوال سے پہلے یا زوال کے بعد)تواس پر جمعہ فرض نہیں ہے ،لیکن اگر پڑھے گا تو ثواب پائے گا ، ’’فتاویٰ قاضی خان ،تجنیس اور محیط ‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:145)‘‘۔

مسافر کے لیے شہر میں ہوتے ہوئے جمعہ کی نماز ادا کرنا افضل ہے، جماعت کے ساتھ شامل ہوکر پوری نماز اداکرے اور اگر فوری سفر درپیش نہ ہو تو پہلے اور بعد کی سنتیں بھی پڑھ لے، تاہم اگر وہ جمعہ کی نماز کے لیے حاضر نہ ہو اور اپنی قیام گاہ میں ظہر کی نماز قصر(دو رکعات) ادا کرلے تو شرعاًاسے اس کی اجازت ہے۔ قصر کا حکم صرف ظہر، عصر اور عشاء کی فرض نمازوں میں ہے، ان کے علاوہ بقیہ نمازوں میں قصر نہیں ہے، مسافر پر جمعہ واجب نہ ہونے کے باوجود اگر اس نے اداکردیاتو نمازِ ظہر اس سے ساقط ہوجائے گی ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین