• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اجراء‘بال آئی ایم ایف ٹیم کے کورٹ میں

اسلام آباد(مہتاب حیدر)نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اجراء‘بال اب آئی ایم ایف ٹیم کے کورٹ میں ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد پیر سے پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرے گا۔تفصیلات کے مطابق،پاکستا ن اور آئی ایم ایف کے درمیان 6ارب ڈالر زکے پیکیج کے لیے معاہدے کا حتمی مرحلہ آئندہ ہفتے شروع ہوگا اور نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آغاز کے حوالے سے بال اب آئی ایم ایف ٹیم کے کورٹ میں ہے۔اسکیم کے لیے اسلام آباد کو اب آئی ایم ایف کی جانب سے منظوری کی ضرورت ہے۔تاحال یہ معلوم نہیں ہے کہ اس طرح کی ایمنسٹی اسکیم پر آئی ایم ایف اعتراض کرے گا یا نہیں ۔اس ضمن میں آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ عہدیداران سے رابطے کی ہرممکن کوشش کی تاہم کسی نے جواب نہیں دیا۔باوثوق ذرائع نے دی نیوزکو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والا آئی ایم ایف کا وفد بیل آئوٹ پیکج کے حوالے سے پیر سے پاکستانی حکام سے مذاکرات کرے گا۔دوسری جانب ایف بی آر نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی ہے، جس میں ملکی اور غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنے پر زائد ٹیکس شرح کی تجویز دی گئی ہے ، جس میں جون تا ستمبر 10فیصد اور دسمبر 2019تک 20فیصد تک حد مقرر کی گئی ہے۔جب کہ ملکی رئیل اسٹیٹ کے لیے جون کے آخر تک مجوزہ شرح 1فیصد، 30ستمبر 2019تک ، 2فیصد اور 31دسمبر،2019تک 4فیصد ہے۔آئندہ اسکیم کے تحت ظاہر کردہ غیر ملکی اثاثوں کی قیمت کو پاکستانی روپے میں تبدیل کیا جائے گا ، جس میں ظاہر کی جانے والی تاریخ پر مروجہ شرح مبادلہ کا استعمال کیا جائےگا۔غیر ظاہر شدہ فروخت پر ٹیکس کی شرح کا 3فیصد تک عائد کیا جاسکتا ہے جو کہ سیلز ٹیکس اورفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ہوگا۔اس اسکیم کے تحت کسی بھی غیر ملکی اثاثے کو ظاہر کرنے کے لیے اسے پاکستان کو واپس کرنا ہوگا یا پھر ڈکلیئریشن فائل کرنےسے قبل پاکستان بنائو سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مقررکردہ طریقہ کار کے مطابق ہوگی۔اس شرط کا اطلاق ایسے غیر ملکی اثاثوں پر نہیں ہوگا جوکہ غیر ملکی رئیل اسٹیٹ کی نمائندگی کرتے ہوں گے۔جہاں اقرار کنندہ سیکشن 5کے تحت ڈکلیئریشن دے گا تو وہ اس طرح کے اثاثوں، آمدن یا فروخت کو اکائونٹس کی بک میں شامل کرنے کا حق دارہوجائے گا۔کوئی بھی شخص حاصل کردہ بکس میں اثاثوں کو شامل کرنے کا حق دار ہوگا ، جسے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت وقت کی محدودیت پر روکا گیا ہوگا۔اس کے باوجود کوئی بھی چیز کوئی بھی دوسرا قانون جو کہ اس وقت نافذ العمل ہوگا ۔اس اسکیم کے تحت ظاہر شدہ اثاثہ کسی بھی عوامی عہدہ رکھنے والے کو بطور تحفہ یا مارکیٹ سے کم قیمت پر کسی بھی شخص کی جانب سے منتقل کرنے پر پابندی ہوگی ، جہاں اس اسکیم کے تحت ظاہر شدہ اثاثے کی منتقلی مذکورہ شرط کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا ، اس طرح کی ڈکلیئریشن کو ختم کردیا جائے گا اور اس آرڈیننس کے تحت پھر کبھی ایسا نہیں کیا جاسکےگا۔جہاں کسی نقدی کو ظاہر کیا جائے گا تو اسے ڈکلیئریشن فائل کرنے سے قبل جمع کرایا جائے گا۔اثاثے رکھنے والے کسی بھی شخص کو اجازت نہیں ہوگی کہ وہ پرائز بونڈ سمیت کچھ ظاہر کرے۔جس کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس ،2001کے سیکشن 216کی ضمنی شقوں، معلومات تک رسائی ایکٹ2017 اور اس وقت نافذ العمل کسی دوسرے قانون کے تحت ڈکلیئریشن کرنے والے شخص کی تفصیلات مجوزہ اسکیم یا کسی بھی ڈکلیئریشن کے ذریعے موصول شدہ معلومات کو اس مجوزہ اسکیم کے تحت خفیہ رکھا جائے گا۔
تازہ ترین