• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت کے حوالے سے روزے کے بے شمار فوائد ہیں، جن میں سب سے بڑی نعمت ہیومن گروتھ ہارمونز (HGH) میں اضافہ اور جین کی تبدیلی ہے جس سے برین سیلز،نظام انہضام اور قوت ِ مدافعت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ روزہ عمر کو طویل اور خوشگوار بنانے کے ساتھ بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ موٹاپے سے نجات ہو یا بے خوابی و غنودگی سے چھٹکارا، روزہ ہر لحاظ سے جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ روزے کی حالت میں صحت مند رہنے کا واحد گُر صحت بخش غذا کا انتخاب ہے۔ اس دوران ہر بری لت سے بچ کر ہم خود کو صحت مند اور توانا رکھ سکتے ہیں۔

وٹامنز سے بھرپور غذا

اگر آپ موٹاپے سے نجات چاہتے ہیں تو وٹامنز سے بھرپور خوراک لیں۔ روزے کی حالت میں آپ کو فولاد، کیلشیم اور وٹامن B-12جیسے اجزا سےبھرپور خوراک لینی چاہئے ،تاہم یاد رہے کہ نہ تو سحری میں ڈٹ کر کھانا ہے اور نہ ہی افطار میں، ورنہ آپ کا ذہن بوجھل ہو جائے گا۔ بدہضمی کی شکایت ہو تو سحری میں ہلکا پھلکاکھانا تناول فرمالیں، ایسا کرنے سے پورے دن جسم کو موقع مل جائے گا کہ وہ اپنی صفائی کرتا رہے۔

تلی ہوئی اور میٹھی غذا سے پرہیز

روزے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ تلی ہوئی اورزیادہ شکر والی غذاؤں کا اہتمام کیا جائے۔ ایسی غذائیں کھا کر کچھ وقت کے لئے تو آپ ترو تازہ رہتے ہیں، لیکن پھر سارا دن بوجھل گزرتا ہے اور آپ غنودگی کا شکار ہوجاتے ہیں، اس طرح آپ کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ناشتے اور دوپہر کے کھانے کی کسر سحری و افطار کے دوران نکالنے کی کوشش نہ کریں، اس سے نہ صرف روزمرہ معمولات بلکہ عبادت میں بھی خلل آئے گا۔

مناسب و موزوں خوراک

روزہ رکھنے کے لیے سحری کے وقت ضرورت کے مطابق پروٹین سے بھرپور خوراک اور پانی کی صرف اتنی مقدار استعما ل کریں کہ دن بھرپیاس کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیموں پانی یا دہی کا اہتمام لازم رکھیے جبکہ دستر خوان پرکھجور بھی لازمی موجود ہونی چاہیے۔ سحری میں مرغن غذائیں کھانے سے زیادہ ہری سبزیاں استعمال کریں، جیسے کہ پھول گوبھی اور تُرئی وغیرہ ۔ انھیں ہلکی آنچ پربھاپ سے بنائیں تاکہ وٹامنز برقرار رہیں۔ یہ خوراک آپ کو دن بھر جسم میں پانی کی کمی کی شکایات سے دور رکھے گی۔ بزرگوں کے اس مقولے پر عمل کریں کہ ایک نوالے کی بھوک جسم میں موجود ہو۔ اس سے معدے پر بوجھ نہیں پڑتا اورآپ دن بھر مصروفیات کے دوران شام افطار تک ترو تازہ رہتے ہیں۔

پانی کا زائد استعمال

مناسب خوراک کے ساتھ مشروبات، دودھ اور پانی کا استعمال زیادہ رکھیں کیونکہ پانی کی کمی سے جسم میں بننے والے بخارات سے پیاس بہت ستاتی ہے۔ اس لئے کوشش کریں کے کیفین اور سوڈا مشروبات کو چھوڑ کر صحت کے لیے مفید مشروبات پیئیںاور اس کے ساتھ پالک،آلو اورگوبھی جیسی سبزیاں کھائیں کیونکہ یہ پانی کی کمی سے بچا کر آپ کو شاداب رکھتی ہیں۔

چہل قدمی اور مراقبہ

جب آپ سحری و نماز سے فارغ ہو جائیں تو سب سے پہلے ہلکی پھلکی چہل قدمی کو اپنا معمول بنالیں۔ اگر آپ کے نزدیک کہیں پارک ہے تو وہاں مختصر وقت چہل قدمی کر لیجئے یا باغ کے کسی کشادہ کونے میں دوزانو بیٹھ کر کمر سیدھی کریں اور پھرآنکھیں بند کر کے ناک سے گہرے سانس کھینچ کر سیٹی کی شکل ہونٹوں سے باہر نکالیں۔ اس عمل کو صرف دس بار دہرائیں گے توپورا دن آپ کے اندر تازہ آکسیجن موجود رہے گی اور آپ آکسیجن کی کمی سے جسم پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچے رہیں گے۔

غذائی عادتوں میں توازن

رمضان المبارک کے دوران متوازن خوراک کی اہمیت چنداں اہم ہو جاتی ہے۔ غذا کی بے احتیاطی نہ صرف زہرخورانی میں مبتلاکرتی ہے بلکہ دن بھر کھٹی ڈکاروں سے معدے کی مشین گڈمڈ ہو جاتی ہے، لہٰذا گنجائش کے مطابق غذائیں استعمال کریں۔دنیا بھر کے ماہرین طب کی مجموعی تحقیقات کا نچوڑ یہ ہے کہ بد پرہیزی کرنے والے خواتین و حضرات بیماریوں کا شکار ہونے کے خطرے میں زیادہ مبتلا رہتے ہیں جبکہ متوازن خوراک اور پانی استعمال کرنے والےمرد و زن شاذ و نادر علیل ہوتے ہیں۔ موجودہ میڈیکل سائنس کا نعرہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے!‘‘ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ اپنی غذائی عادتوں میں توازن قائم کریں۔ماہرین طب، امراض میں پیچیدگی کی بنیادی وجہ خوراک کے معاملے میں بے احتیاطی اوربدپرہیزی کو قرار دیتے ہیں۔

تازہ ترین