بیشتر نوجوانوں نے دوران تعلیم اپنے مستقبل کے کئی خواب دیکھے ہوں گے، کسی بیٹے نے سوچا ہوگا کہ ملازمت ملنے کے بعد کچھ پیسے جمع کرکے ماں باپ کو عمرہ کروانے لے جاؤں گا، تو کسی بیٹی نے سوچا ہوگا کہ، ماں باپ پر بوجھ نہ بنتے ہوئے اپنی تمام ضروریات خود پوری کروں گی۔ لیکن اچانک نوکری ختم ہونے سے مستقبل کے حوالے سے دیکھے گئے تمام خواب ایک ہی لمحے میں چکنا چور ہوجاتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، ضروریات زندگی اور بے روزگاری کے سبب پیدا ہونے والا ذہنی تناؤ نوجوانوں کی سوچنے سمجھنے، فیصلہ کرنے، تخلیقی، الغرض تمام تر صلاحیتیں مجروح کر دیتا ہے۔ اکثر نوجوان مایوسی کے اندھیروں میں اس قدر کھو جاتے ہیں کہ انہیں امید کی چمکتی کرنیں نظر ہی نہیں آتیں، بعض نوجوان ایسے بھی ہیں جو، وطن عزیز چھوڑ، دیار غیر جانے کو ترجیح دیتے ہیں، تو کوئی دلبرداشتہ ہو کر گھر بیٹھ جاتا ہے، تو کسی کو ذہنی تناؤ کے سبب نشے کی لت جگڑ لیتی ہے اور کوئی ضروریات زندگی پورا کرنے کی خاطر چوری چکاری یہاں تک کہ ڈکیتی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر یہ ہی نوجوان منفی رجحانات کے زیر اثر آنے کی بجائے مثبت انداز میں غور و فکر کریں تو ان کے سامنے آگے بڑھنے کے کئی مواقع ہوسکتے ہیں، جنہیں وہ دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ جیسے اگر ذریعہ معاش اچانک ختم ہوگیا ہے، اگر بہتر نوکری نہیں مل رہی تو کوئی بات نہیں، چھوٹے پیمانے پر ہی سہی آپ اپنا کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔ جس سے آپ ایک جانب آپ کی بے روزگاری ختم ہوگی تو دوسری جانب آپ کسی دوسرے ضرورت مند اور بے روزگار کے لیے روزگار کے اسباب بھی پیدا کرسکیں گے۔ پھر کہا جاتا ہے ناں کہ کاروبار و تجارت قوم کے معاشی نظام کی جان ہوتی ہے، مشاہدے میں آیا ہے جن قوموں نے کاروبار و تجارت کو اپنا پیشہ بنایا انہوں نے ترقی کی۔ یہ تجارت ہی ہے جس کے باعث انسان میں قائدانہ صلاحیت، خطرات سے بچاؤ، خریدو فروخت میں فرزانگی، معاملہ فہمی، بات چیت کا ڈھنگ، اپنی بات کو دلائل سے منوانے کا سلیقہ ، مختلف مقامات کی سیاحت اور ان کے احوال و اخبار کا علم اور لوگوں کی طبائع و نفسیات جاننے کا موقع ملتا ہے۔ اچھی ملازمت کے امکانات تشویش ناک اندازمیں کم ہوتے جارہے ہیں، جبکہ ماضی کے مقابلے میں تجارت اور کاروبار کے مواقع کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ لیکن اپنے کاروبار کے آغاز سے قبل ضروری ہے کہ اس حوالے سے تعلیم حاصل کریں، جیسے کوئی ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کیئے بغیر ڈاکٹر نہیں بن سکتا، ایسے ہی ایک بزنس مین بزنس کی تعلیم حاص کیے بغیر کاروبار نہیں کرسکتا۔ اور کاروبار کرنے کے لیے انٹرپرینرشپ (Entrepreneurship) کی تعلیم حاصل کرنا بےحد ضروری ہے۔ یہ علم معاشی اشیاء و خدمات کی پیداوار یا تقسیم کو شروع کرنے، برقرار رکھنے اور منافع بخش تجارت کو چلانے کا ہوتا ہے۔ نئے کاروبار میں درپیش مسائل سے کم و بیش افراد ہی آگاہ ہوتے ہیں، بیشتر افراد کاروبار شروع کرنے کے قوانین و ضوابط سے لاعلم ہوتے ہیں۔ انہیں برنس کی بھر پور معلومات اور تجربہ نہیں ہوتا، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کئی غیر تربیت یافتہ نوجوان ایک بار پھر بے روزگاروں کی فہرست میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ بھی اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں اور انٹرپرینرشپ کی تعلیم حاصل نہیں کی ہے تو پریشان نہ ہوں، درج ذیل اصولوں پر عمل کرکے دیکھیں یہ آپ کی رہنمائی کریں گے۔
٭… کام چاہئے کسی بھی پیمانے یا نوعیت کا ہو اس کی کام یابی کا دارومدار اس کی بہترین منصوبہ بندی پر ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کاروبار کی کام یابی کا انحصار اسی بات پر ہوتا ہے کہ اس کے لیے کتنی جامع اور موثر حکمت عملی کی گئی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ کسی بھی کاروبار کے آغاز سے قبل ہی اس کی مکمل و جامع منصوبہ بندی کرلی جائے تاکہ بعد کی پریشانیوں سے بچا جاسکے۔ منصوبہ بندی میں اس بات کا بھی احاطہ کیا جائے گا کہ آپ کس چیز کا بزنس کرنا چاہتے ہیں۔ جس ہنر میں مہارت رکھتے ہیں یا جس کام کے حوالے سے مکمل معلومات رکھتے ہیں، ان کی فہرست تیار کریں۔ پھر ان شعبہ جات کے ماہرین سے رابطہ کریں، اس کاروبار کے حوالے سے رہنمائی حاصل کریں، اس کے فوائد و نقصانات جانیے۔ اس طرح آپ اپنی قابلیت، دل چسپی اور ہنر مندی کی بنیاد پر اپنی فہرست کو مختصر کرتے جائیں۔ اپنی مصنوعات فروخت کرنے سے قبل مارکیٹ کا سروے کرلیں، مصنوعات خریدنے والوں کی تعداد کتنی ہے، صارفین کون ہوں گے؟ کس عمر کے ہوں گے، مصنوعات کس طرح سے دوسروں سے مقابلہ کرسکیں گی وغیرہ وغیرہ سے متعلق مکمل آگاہی حاصل کرلیں۔
٭… بیشتر افراد قانونی دستاویزات کو اہمیت نہیں دیتے، بغیر کسی تحریری معاہدے کے صرف زُبان کی بنیاد پر بڑے بڑے کاروباری سودے کرلیتے ہیں، جس کے باعث نقصان اُٹھانے کا اندیشہ رہتا ہے۔ یاد رکھیے کاروبار چاہیے چھوٹے پیمانے پر ہی کیوں نہ ہو، بنا رسید لیے یا قانونی کاغذات مکمل کیے بغیر مت کریں۔ اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں کہ کسی بھی کاغذ پر دستخط کرنے سے قبل اسے اچھی طرح پڑھ لیں، ہوسکتا ہے کہ اس میں ایسی کوئی خاص بات لکھی ہو، جو آپ کی نظر سے نہ گزری ہو اور وہ بعد میں آپ کے لیے پریشانی کا سبب بنے۔ دستخط کرنے کے بعد اس کے نیچے تاریخ ڈالنے کی بھی عادت ڈالیں۔ تمام ریکارڈز ترتیب بہ ترتیب اور واضح طور پر محفوظ کریں تاکہ آپ کے پاس تمام معاہدوں کے کاغذی دستاویزات موجود ہوں۔
٭… کاروبار شروع کرنے والوں کے لیے مشہور بزنس مین وارن بوفٹ کا کہنا ہے کہ، ’’رسک لیتے ہوئے اپنے دونوں پیروں سے دریا کی گہرائی مت جانچیں۔‘‘ یعنی کاروبار کا آغاز کرتے وقت سرمائے کا خاص خیال رکھیں، ایسا نہ ہو کہ آپ ابتدا میں ہی مکمل سرمایہ لگا دیں، نہ ہی کوئی ایسا کاروبار کریں جس کی ابتدا میں بھاری سرمایہ کاری درکار ہو اور نہ ہی ابتدائی سرمائے کے لیے کسی سے قرض لیں، کیوں کہ خسارے کی صورت میں آپ سخت مشکل میں آسکتے ہیں۔ بزنس ایک طرح کا ’’رسک‘‘ ہوتا ہے، یہ نہیں معلوم ہوتا کہ یہ کام یاب ہوگا یا نہیں، اس لیے ابتدا میں اس پر سرمایہ کم اور محنت زیادہ کریں، جب فائدہ ہو تو زیادہ سرمایہ کاری کریں۔
٭… کسی بھی کاروبار میں سب سے اہم نکتہ اسے شروع کرنا نہیں بلکہ اس کے معیار کو برقرار رکھنا ہے۔ بہت سے لوگ بزنس کا آغاز تو کر دیتے ہیں، لیکن مصنوعات کے معیار کو برقرار نہیں رکھ پاتے، جس کی وجہ سے رفتہ رفتہ ان کا کاروبار زوال پزیر ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ خود کو کسی گاہک کی جگہ تصور کریں۔ اگر آپ کسی شے کا معیار گرتا ہوا دیکھیں گے تو کیا کریں گے؟ یقیناً اسے فوراً تبدیل کرکے کسی اور کمپنی کی چیز خریدنے لگیں گے۔ موجودہ دور مقابلے کا دور ہے، دنیا میں گاہک کے لیے کئی راستے کھلے ہوئے ہیں۔ اگر اشیاء کا معیار برقرار نہیں رکھیں گے تو کبھی کام یاب کاروبار نہیں کرسکتے۔ پہلی مرتبہ ہی اتنی معیاری چیز گاہک کو پیش کی جائے کہ وہ آپ کی مصنوعات کی جانب مائل ہوجائے اور پھر اس کا معیار برقرار رکھیں۔ یاد رکھیں کوئی بھی کاروبار راتوں رات بڑا یا کام یاب نہیں ہوتا بلکہ اس پر محنت کرنی پڑتی ہے، اسے کام یاب بنانے کے لیے دن رات ایک کرنے پڑتے ہیں، بغیر محنت اور صبر کے کسی معجزے کی توقع نہ رکھیں۔ آپ کی مصنوعات اور سروسز جتنی تیز اور منفرد ہوں گی، اتنی جلدی آپ کی شہرت اور کاروبار بڑھے گا۔
٭… کسی بھی نوعیت کا کاروبار شروع کرنے سے قبل اس حوالے سے ویب سائٹ ضرور تیار کریں، کیوں کہ موجودہ دور ٹیکنالوجی کا ہے، بیشتر گاہک خرید و فروخت سے قبل مصنوعہ کے بارے میں انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس لیے اگر آپ کی ویب سائٹ ہوگی تو گاہک پر اچھا تاثر پڑے ہوگا۔ اگر ویب سائٹ نہیں تشکیل دے سکتے تو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پیچ بناکر اپنی تمام تر خدمات درج کریں۔
٭… آرڈر لیتے وقت خیال رکھیں کہ صرف وہی آرڈرز قبول کریں، جن کے بارے میں آپ کو یقین ہو کہ وقت پر پورا کرسکیں گے۔ لالچ میں آکر بڑے آرڈرز قبول نہ کریں، کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ آپ انہیں پورا نہ کرسکیں یا معیار کم کرنے کی ضرورت پیش آئے، ایسے میں آپ کا نام خراب ہوگا۔ محنت، صبر و تحمل کسی بھی کاروبار کو کام یاب بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ آرڈر قبول کرتے وقت پیش گی رقم ضرور لیں، کیوں کہ اگر گاہک بعد میں نہ آئے تو آپ کو نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی سمجھ لیں کہ آپ ہر شخص کو خوش نہیں رکھ سکتے۔ ہر کسی کا ذوق اور پسند مختلف ہوتی ہے، جو چیز ایک شخص کو پسند ہے ضروری نہیں کہ وہ دوسرے کو بھی پسند آئے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ جو بھی چیز تیار کر رہے ہیں اس میں ورائٹی رکھیں، تاکہ ہر شخص کے ذوق کی تسکین ہوسکے۔ ایک ہی شے کو مختلف لوگ مختلف نظروں سے دیکھتے ہیں، بہت سے لوگ پیکنگ کو اہمیت دیتے ہیں، جب کہ کچھ معیار پر توجہ دیتے ہیں، لیکن آپ معیار پر کبھی سمجھوتا نہ کریں۔ کیوں کہ ایسا کرنے سے آپ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
٭… ’’دُکان میں داخل ہوں، وہاں میلے کپڑوں میں دُکان دار، منہ بسورتے ہوئے آپ کا استقبال کرے یا آپ کی پسند کے مطابق چیز نہ دے تو آپ کیا کریں گے؟ یقیناً دوسری دُکان کا رخ کریں گے‘‘۔ یہ ہی حال تمام گاہکوں کا ہوتا ہے۔ اپنی اشیاء کو ہمیشہ تحمل، مسکراہٹ اور خوش دلی کے ساتھ پیش کریں، گاہک کی ضروریات کو سمجھنا اور اس میں دل چسپی لینا انتہائی اہم ہوتا ہے، یہ ایسی باتیں ہیں جن کے باعث گاہک آپ کے پاس بارہا آئے گا۔ ایک کہاوت ہے کہ ہمیشہ مسکراتے رہیں اس سے آپ کا کچھ خرچ نہیں ہوتا، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس سے آپ بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ مندرجہ بالا نکات، کام یاب کاروبار چلانے میں آپ کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔