راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ وصول کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سب انسپکٹر نے شوہر پر تشدد کی ویڈیو خاتون کو بھیجی، خاتون نے شوہر کی رہائی کے لیے 80 لاکھ روپے دیے۔
ذرائع کے مطابق باقی 13 غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے 12 ملین روپے وصول کیے گئے، قانونی لوازمات پورے کرنے کے لیے مزید 10 لاکھ روپے وصول کیے گئے، اس چھاپے سے حاصل 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔
این سی سی آئی اے کے سینئر افسران کے خلاف اسلام آباد کے غیر قانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لینے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹرز این سی سی آئی اے راولپنڈی سمیت 13 افسران، کال سینٹرز سے ڈیل کروانے والا شخص اور غیر ملکی شہری بھی نامزد ہیں، مرکزی ملزم ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سندھ بھی رہ چکا ہے۔
ذرائع ایف آئی اے کے مطابق راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے، ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی، ستمبر 2024ء سے اپریل 2025ء تک 120ملین روپے وصول کیے گئے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر نے نئے کال سینٹر کے لیے 8 لاکھ روپے ماہانہ طے کیا، اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او نے وہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مئی 2025ء میں نئی ٹیم کی راولپنڈی آفس میں تعیناتی ہوئی، اس ٹیم نے بھی ماہانہ 15ملین روپے بھتہ لینے کا سلسلہ جاری رکھا، ٹیم میں شامل سب انسپکٹر نے اپنے ایک منشی کو فرنٹ مین رکھ لیا۔