بھارت کئی مغربی ممالک میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنماؤں کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہے، جس نے بھارت کے مغرب کے ساتھ تعلقات کو متاثر کیا ہے۔
اس حوالے سے بلوم برگ نے ایک ڈاکیومینٹری جاری کر دی، کینیڈا میں 2023ء میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کا قتل کیا گیا، اسی دوران امریکا میں ہردیب سنگھ کے قریبی دوست کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی۔
ڈاکومنٹری میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور کینیڈا کی حکومتوں کے مطابق ان دونوں واقعات میں بھارتی حکومت ملوث تھی۔
بھارت نے ہردیپ سنگھ کو دہشت گرد قرار دیا اور پنجاب میں پرتشدد واقعات کا ذمےدار ٹھہرایا جبکہ کینیڈین پولیس کو ہردیپ سنگھ کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔
پاکستان میں پرم جیت سنگھ کو بھارت نےدہشت گرد کہہ کر قتل کروایا۔
برطانیہ میں اوتار سنگھ کو قتل کیا گیا، 3 دن بعد کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نیجار کو قتل کیاگیا۔
حکام کے مطابق مختلف ممالک میں سکھ رہنماؤں کے قتل میں بھارت ملوث پایا گیا، بھارت نے امریکا میں مقیم وکیل گرپتونت سنگھ پنو کو خالصتان مہم کی حمایت پر دہشت گرد قرار دیا ہے۔
امریکی حکام نے پنو کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی میں ایک شخص کو نیو یارک سے گرفتار کیا، جس کے تانے بانے بھی بھارت سے ملے۔
امریکی ٹی وی کی ڈاکیومینٹری کے مطابق کینیڈا اور امریکا کی مشترکہ تحقیقات میں سکھوں کے قتل میں بھارتی حکومت اور را کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے، کینیڈا نے بھارتی حکومت کو تحقیقات میں شامل ہونے کو کہا، جسے بھارت نے مسترد کر دیا۔
کینیڈین حکام نے نریندر مودی حکومت کے اہم رکن امیت شاہ کو کینیڈا میں سکھوں کے خلاف مہم چلانے اور سکھوں کو قتل کرنے کا ذمےدار ٹھہرایا ہے۔
بھارت امیت شاہ کے خلاف الزامات کو بھی مسترد کر چکا ہے، بھارت خالصتان تحریک کے خلاف ہے اور انہیں عسکریت پسند اور دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم مودی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت کے پاس دہشت گردوں کو مارنے کا اختیار ہے۔