• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کالادھن سفید کرنے کی اسکیم منظور، نقد رقوم بینک میں جمع کراکے 4 فیصد ٹیکس ادائیگی اور رئیل اسٹیٹ FBR ویلیو کی ڈیڑھ گناقیمت پر 1.5 فیصد ٹیکس دے کر کلیئر ہوگی، بیرون ملک اثاثے وطن نہ لانے کی صورت میں 2 فیصد مزید ٹیکس دینا ہوگا

اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘اے پی پی )وفاقی کابینہ نے اندرون وبیرون ملک غیر ظاہر شدہ اثاثوں کو ڈکلیئر کرنے کےلیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دے دی،اسکیم 30جون 2019تک کے لیے ہوگی جس کے تحت کالے دھن اوربے نامی اثاثوں کو بھی سفید کرایا جاسکے گا،بے نامی اثاثے رکھنے والوں کے لیے یہ آخری موقع ہے اس کے بعد سخت کارروائی ہوگی‘اسکیم کے تحت رئیل اسٹیٹ کے علاوہ اندرون اور بیرون ملک غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات کو 4فیصد شرح ٹیکس کی ادائیگی پر سفید کرایا جاسکے گا‘نقد رقومات کو بنک اکائونٹس میں رکھ کر ڈکلیئر کرایا جاسکے گا‘ رئیل اسٹیٹ ( پراپرٹی ) ایف بی آر ویلیوکی ڈیڑھ گنا قیمت پر 1.5فیصد کی شرح سے ٹیکس کی ادائیگی پر ڈکلیئر ہو گی ، بیرون ملک دولت کو ملک کےاندر لانا ہوگا اور بیرون ملک اثاثہ جات ملک میں نہ لانے کی صورت میں دوفیصد مزید ٹیکس جمع کرانا ہوگا اور ان کے لیے مجموعی ٹیکس کی شرح 6فیصد ہو گی ‘ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس فائلر بننا ہوگا۔ ڈاکومینٹیشن کو بہترکرنے کے لیے کتابوں میں اثاثہ جات کو لانے کی اجازت ہوگی اور اپنے اثاثوں اور بیلنس شیٹ کو دوبارہ بنا سکیں گے ‘ایسے تاجر جو سیلز ٹیکس کے نظام سے باہر ہیں ان کو شامل کیا گیا ہے وہ اس اسکیم سے استفادہ کر کے اپنی پرانی سیلز ٹیکس کی ذمہ داریوں سے مبرا ہو سکیں گے‘پاکستان کی معیشت میں کچھ بڑے نقائص ہیں جنہیں دورنہ کیاتوپھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے‘آئندہ ساڑھے چار سال میں ٹیکس نظام کو وسیع کیاجائے گا۔ان خیالات کا اظہار مشیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اوروزیرمملکت ریونیوحماداظہار نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعدایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی اور معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ اسکیم سے ماضی و حال میں عوامی عہدے رکھنے والےلوگ اوران کے زیر کفالت افراد مستفید نہیں ہو سکیں گےجبکہ سرکاری عہدہ رکھنے والے اور ان کے زیرکفالت افراد بھی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے‘اسکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں معیشت کو دستاویزی بنانا ہے ‘بیل آؤٹ پیکج کے نتیجے میں بجلی اورگیس کی قیمت کا بوجھ غریب عوام پر پڑنے نہیں دیا جائے گا‘آئندہ بجٹ میں بجلی کی مد میں 216 ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی ‘اس وقت وہ کر رہے ہیں جس کی ملک کو ضرورت ہے‘ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا بنیادی مقصد ریونیو اکٹھا کرنا نہیںبلکہ اثاثوں کو معیشت میں شامل کر کےانہیں فعال کرنا ہے ،انہوں نے کہا کہ کوشش کی ہے کہ یہ اسکیم بہت آسان ہو تاکہ لوگوں کو دقت نہ ہو اور اس پر عملدرآمد بھی آسان ہو ‘کیونکہ اس کے پیچھے فلسفہ لوگوں کو ڈرانا دھمکانا نہیں بلکہ قانونی معیشت میں حصہ ڈالنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ اس اسکیم میں پبلک آفس ہولڈر ز کے علاوہ ہر پاکستانی حصہ لے سکے گا ‘حفیظ شیخ نے کہا کہ بے نامی اثاثوں کوبھی سفید کرایاجاسکےگا، بے نامی قانون جو حال ہی میں منظور ہوا اس کے تحت بے نامی اثاثہ جات ضبط کیے جاسکتے ہیں اور جیل میں بھی بھیجا جاسکتا ہے اس لیے ان کو ایک موقع دیا جارہا ہے ‘یاد رہے کہ یہ قانون 2017ء سے وجودمیں تھا مگر لاگونہیں تھا ‘بے نامی قانون کوتحریک انصاف کی حکومت نے فروری 2019ء میں لاگوکردیاہے‘وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ گزشتہ سال جو اسکیم آئی تھی اس میں اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کو ٹیکس فائلر بننے کی کوئی شرط نہیں تھی لیکن نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس فائلر بننا ہوگا۔ ڈاکومینٹیشن کو بہترکرنے کے لیے کتابوں میں اثاثہ جات کو لانے کی اجازت ہوگی اور اپنے اثاثوں اور بیلنس شیٹ کو دوبارہ بنا سکیں گے ، نقد رقم کو بنک اکائونٹ میں جمع کرا کر سفید کرایا جاسکے گا، صوبائی ریونیو ڈویژنوں سے کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے جائیداد کے ڈی سی ریٹ کو مارکیٹ ریٹ کے قریب تر لائیں ، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں سیلز ٹیکس کو بھی ڈکلیئر کیا جاسکے گا،ایسے تاجر جو سیلز ٹیکس کے نظام سے باہر ہیں ان کو شامل کیا گیا ہے وہ اس سکیم سے استفادہ کر کے اپنی پرانی سیلز ٹیکس کی ذمہ داریوں سے مبرا ہو سکیں گے، حفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی تاريخ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا جبکہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین کو مکمل اختیار دیا گيا ہے کہ وہ ایف بی آر میں جو بھی تبدیلیاں کرنا چاہیں کریں ‘ایک سوال کے جواب میں حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات اچھے انداز میں مکمل ہوئے ،کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ بجلی اور گیس قیمتیں بڑھیں گی لیکن ہم نے اس مشکل کو کم کرنے کے لیے تین چار فیصلے کیے ہیں ، انہوں نے کہا کہ تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں پر کوئی اثرنہیں پڑنے دیں گے‘ اس کے لیے بجٹ میں 216 ارب روپے رکھے گئے ہيں ۔گیس کی قیمت بڑھی تو گیس کم استعمال کرنے والے چالیس فیصد صارفین کو اثرات سے بچانے کے فیصلے کیے گئے ہیں ۔حفیظ شیخ نے بتایا کہ سال 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے اور یہ اسکیم تمام افراد اور کمپنیوں پر لاگو ہوگی‘آئندہ مالی سال کے لیے پی ایس ڈی پی میں ساڑھے پانچ سے چھ سو ارب روپے مختص کیے جائیں گے‘ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 28ممالک سے ڈیڑھ لاکھ اکائونٹس کی معلومات مل چکی ہیں‘ ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاکر مالیاتی ریگولیٹرز اداروں ایس ای سی پی ، ایف بی آر ، ایس ای سی پی ، ایف آئی اے کی معلومات کو باہم مربوط کیا جائیگا اور ٹیکس نظام کے لیے استعمال کیا جائیگا ‘ان کا کہناتھاکہ ملک کی برآمدات ، بیرونی سرمایہ کاری کم رہی ، سرکاری ادارے خسارےمیں رہے‘ اگر ان چیلنجزسے نمٹنے میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر دوبارہ یہ خطرات سامنے آئیں گے ‘ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں جائیداد کے تین نرخ رائج ہیں ایک ڈی سی ریٹ ، ایک ایف بی آر اور ایک مارکیٹ ریٹ ، ڈکلیئریشن ایف بی آر کے ریٹ کے ڈیڑھ گنا پر ہوگی ، سرکاری ملازمین کے بے نامی دار اور ان کے زیر کفالت افراد استفادہ نہیں کر سکیں گے ۔

تازہ ترین