• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکپتن اراضی کیس، جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے جواب طلب

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکپتن دربار اراضی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے 15 یوم میں جواب طلب کر لیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ آگئی ہے، دربار کی اراضی کیا اوقاف کی ہے یا سرکار کی؟ سوال یہ ہے کہ وزیرعلیٰ نے ایک سمری پردستخط کر کے اراضی ایک پرائیویٹ آدمی کو دی۔

افتخار گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ اس جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات اور جواب داخل کرا چکا ہوں، 29 سال بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، اس کیس میں 1986ء کے وزیرعلیٰ کو بھی نوٹس کیا گیا، اوقاف صرف وقف املاک کی دیکھ بھال کرتا ہے، اس کی اپنی کوئی ملکیت نہیں ہوتی۔

رفیق رجوانہ پہلی بار نواز شریف کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ اراضی سجادہ نشین کو صرف دیکھ بھال کے لیے دی گئی، یہ سجادہ نشین نے آگے فروخت کر دی، زمین محکمہ اوقاف سے واپس لینے کا نوٹیفکیشن سیکریٹری اوقاف نے جاری کیا، نواز شریف کا اس سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں، سمری دستخط کرتے وقت کسی نے نہیں سوچا کہ آگے کیا ہو گا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ سرکاری زمین کا تحفظ ہونا چاہیے، زمین کی الاٹمنٹ کی سمری اس وقت کے وزیرعلیٰ نے منظور کی، زمین کی الاٹمنٹ کا فیصلہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی تھی، حقائق جاننے کے لیے معاملے پر جے آئی ٹی بنوا کر تحقیقات کرائیں۔

رفیق رجوانہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ’ون مین رپورٹ‘ ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دی۔

تازہ ترین