• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تین سو ٹیکس دہندگان ملک کا 80 فیصد ٹیکس دیتے ہیں، شبر زیدی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ گھر سمیت اپنے اثاثے کسی اور کے نام پر رکھنا بے نامی ہے، بے نامی اثاثوں پر پانچ سال قید ہوسکتی ہے، تین سو ٹیکس دہندگان ملک کا اَسی فیصد ٹیکس دیتے ہیں،ہم اپنے ٹیکس دہندہ نہیں بڑھاسکے،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والانے کہا کہ ایسٹ ڈکلیئریشن اسکیم بھی ایمنسٹی اسکیم ہے، اسی اسکیم کے ذریعے ان ڈکلیئرڈ اکانومی ڈکلیئرڈ ہوگی،سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی اختر مینگل نے کہا کہ پہلے دن ہم نے طے کیا تھا کہ چاہے لاپتہ افراد کی بات ہو یا دیگر مسائل اس کے لئے ایک کمیٹی بنانی چاہئے جس میں چار تحریک انصاف اور چار بلوچستان نیشنل پارٹی سے ہوں گے لیکن بدقسمتی سے آج کے دن تک اس کمیٹی کو نوٹیفائی نہیں کیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایمنسٹی اسکیم بہت آتی رہی ہیں ایسٹ ڈکلیئریشن اسکیم دوسری دفعہ آئی ہے شاہد خاقان کے دور میں جو آئی تھی وہ بھی ایسٹ ڈکلیئریشن اسکیم ہی تھی یہ بھی وہی ہے اُسی سینس میں اس اسکیم کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ٹیکس کلیکشن کی جائے اس لئے ریٹ بھی کم رکھے گئے ہیں اس کو لانے کی بہت سی بنیادی وجوہات میں ایک یہ بھی ہے کہ پاکستان میں ایک بے نامی قانون ہے 2017 ء سے پہلے پاکستان میں اثاثہ کو بے نامی رکھنا قانونی طور پر جائز تھا 2017 ء میں قانون آیا بے نامی ایکٹ 2017 ء مگر وہ قانون نافذ کبھی نہیں ہوا ۔ بے نامی یہ ہوتا ہے کہ میرے پاس ایک اثاثہ ہے جس کا سورس بھی میرا ہے اور پیسہ بھی میرا ہے اور بینفٹ بھی میرا ہے میں گھر خرید کر میں ہی رہ رہا ہوں لیکن گھر نوکر کے نام ہے یہ بے نامی ہے۔یہ قانون 2017 ء میں آیا لیکن اس کے رولز نہیں بنے تو بے نامی قانون اپلائی نہیں ہوا فروری 2019 ء میں بے نامی قانون اپلائی ہوگیا ۔ اب اگر بے نامی کوئی اثاثہ ملا تو وہ پورا حکومت کی تحویل میں چلا جائے گا اور دوسرا اُس آدمی کو پانچ سال کی سزا ہوسکتی ہے۔صرف تین سو بڑے ٹیکس پیئر لوگ یا کمپنی کہہ لیں وہ انکم ٹیکس کا اَسی فیصد دیتے ہیں تنخواہ دار طبقہ پانچ سے چھ فیصد دیتا ہے۔

تازہ ترین