• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کا پاکستان سے بیرونی قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)آئی ایم ایف نے پاکستان سے6ارب ڈالرز کے قرض کے حصول کیلیے بیرونی قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس ضمن میں سرٹیفکیٹس طلب کرلیے ہیں۔چین ‘متحدہ عرب امارات اور سعودیہ عرب سے سرٹیفکیٹس لینے کے لیےپاکستانی حکام نے کوششیں تیز کردی ہیں ۔تاہم، وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں کی شیڈول بازادائیگیاں قابل انتظام سطح پر ہیں۔تفصیلات کے مطابق،آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالرز حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو مزید اقدامات کرنا ہوں گے ۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ چین ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے سود کی ادائیگی سے متعلق سرٹیفکیٹ حاصل کرلےاور اب تک پاکستان کے اقتصادی منتظمین مذکورہ ممالک سے سرٹیفکیٹس کے حصول کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔باوثوق ذرائع نے دی نیو ز کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی خواہش پر ہم نے جنگی بنیاد پردوست ممالک کے ساتھ تحریری معاہدوں کی کوششیں تیز کردی ہیں تاکہ ان سے لیے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں توسیع مل سکے کیوں کہ پاکستان نے اس کی ادائیگی اگلے مالی سال میں کرنی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف خود پاکستان کو دیئے گئے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع دینے کو تیار نہیں ہےلیکن اس نے چین ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا کہا ہے۔ عہدیدار کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کسی بھی ملک سے پہلے کبھی ایسا کرنے کو نہیں کہا لیکن پاکستان کے سامنے اس نے یہ شرط رکھ دی ہے۔چین کے قرضے تقریباً19ارب ڈالرز ہیں، جس میں سے 7ارب ڈالرز چین کے کمرشل بینکوں سے ملے ہیں ، جب کہ 4اعشاریہ2ارب ڈالرز ریزرو میں رکھے گئے ہیں۔سعودی عرب نے پاکستان کو 3ارب ڈالرز اور متحدہ عرب امارات نے 2ارب ڈالرز ایک سال کے لیے پاکستان کو قرض دیا ہے۔یہ بہت حیرت انگیز بات ہے کہ آئی ایم ایف یہ بات قبول کرنے کو تیار نہیں ہےکہ پاکستان یہ قرضےحاصل کرچکا ہےاور آئی ایم ایف کا مطالبہ عالمی طریقہ کار کے خلاف ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ دوست ممالک قرضوں میں سود پر توسیع دے دیں گے تاہم یہ ایک مشکل ہدف ہوگا کیوں کہ 7ارب ڈالرز کا قرضہ چین کے کمرشل بینکوں سے لیا گیا ہے اور عمومی طور پر بینک رقم وصولی میں توسیع دینے سے کتراتے ہیں۔تاہم وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کل قرضوں کی پروفائل میں تنظیم نو کی ضرورت ہےاور وزارت اس پر کام کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی مختلف اقسام ہیں ۔اس میں کثیر فریقی ، دو فریقی ، منصوبوں کی فنانسنگ سے متعلق قرضے اور کمرشل قرضے شامل ہیں۔یہ قرضوں پر سود کے حصول کا معمول کا طریقہ کار ہے۔جہاں تک اس ضمن میں دوست ممالک سے معاہدوں کا تعلق ہے ، پاکستان ان ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔وزارت خزانہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے معاہدے پیشگی شرائط میں شامل نہیں ہے ۔تاہم جب انہیں کہا گیا کہ آئی ایم ایف اعلامیے میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا ہے تو وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ان کا کہنا تھا کہ مختصر معیاد کے قرضے جن کی ادائیگی اگلے برس کرنی ہے انہیں موخر کیا جائے گا اور اس حوالے سے پاکستان مذکورہ ممالک سے رابطے میں ہے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ وزیر اعظم پاکستان نے یہ مسئلہ دوسرے اوبور اجلاس میں اپنے چینی ہم منصب کے سامنے اٹھایا تھا یا نہیں تو وزارت خزانہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے یہ مسئلہ ان کے سامنے نہیں اٹھایا ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان 30-31مئی کو مکہ میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس اور گلف تعاون کونسل میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے اعلیٰ قیادت کے سامنے بھی اس مسئلے کو نہیں اٹھائیں گے کیوں کہ پاکستان مطلوبہ سطح پر مذکورہ ممالک سے رابطے میں ہے۔تاہم انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وزارت خزانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے قرضوں کی پروفائل سے اس طرح نمٹنا چاہتی ہے کہ وہ مطلوبہ مالی فرق کو کم کرنے کے لیے مسائل پر پردے ڈالے۔تاہم، وزارت خزانہ کے ترجمان اور مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ بیرونی قرضوں کی ریفنانسنگ بلاشتہ معمول کی بات ہےاور حکومت بیرونی قرضوں کی پابندی کو سنجیدگی سے لے رہی ہےاور اسی کے مطابق نئی ادائیگیاں ہونی ہیں تاکہ موجودہ ادائیگیوں کو یقینی بنایا جاسکے۔ڈاکٹر خاقان نجیب کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں کے استحکام اور مختلف النوع سرمایہ کاری جو کہ وسط اور طویل مدتی بنیا دپر ہوگی ۔حکومت نئی عالمی مارکیٹوں تک رسائی کی کوشش کررہی ہےاور وہ کثیر فریقی اور دوطرفہ ترقیاتی شراکت داروں سے طویل مدتی رعایتی فنانسنگ کے حصول کی کوشش جاری رکھے گی۔اسی طرح بیرونی سرکاری قرضوں کی پختگی میں توسیع کی جائے گی جس کے نتیجے میں مطلوبہ مجموعی غیر ملکی فنانسنگ کی ضروریات میں کمی واقع ہوگی اور غیر ملکی سرکاری قرضوں میں استحکام لانے میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر خاقان نجیب نے واضح کیا کہ شیڈول بازادائیگیاں قابل انتظام سطح پر ہیں لہٰذا بیرونی قرضوں کے بازادائیگی کے حوالے سے کسی قسم کی پریشانی نہیں ہے۔

تازہ ترین