• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ سندھ نے داعش سے تعلق رکھنے والی نورین کا داخلہ منسوخ کردیا

کراچی (امداد سومرو) جامعہ سندھ نے فروری 2017 میں لاپتہ ہوجانے والی اور داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی لڑکی نورین لغاری کا داخلہ منسوخ کردیا۔جامعہ سندھ کے وائس چانسلر فتح برفت کا کہنا ہے کہ نورین کے حوالے سے فیصلہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تصدیق کے بعد کیا جائے گا۔ حسین آباد کی رہائشی نورین لغاری لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس (لمس) میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ تھی جو 10 فروری 2017 کو اپنے آبائی علاقے سے لاپتہ ہوگئی تھی اور دو ماہ بعد 17 اپریل 2017 کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے دوران اسے بازیاب کرالیا گیا تھا۔ اس کارروائی میں اس کا ایک ساتھ علی بھی ہلاک ہوا تھا۔ بازیابی کے بعد لمس کی انتظامیہ نے نورین کا داخلہ منسوخ کردیا تھا جس کے بعد اس نے نومبر 2018 میں جامعہ سندھ کے انگریزی شعبے کے داخلہ ٹیسٹ میں اپلائی کیا تھا اور داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی لیکن جامعہ نے اس کے ماضی کے بارے میں جاننے کے بعد اس کا داخلہ منسوخ کردیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نورین کا داخلہ ایک ایسے تعلیمی ادارے یعنی جامعہ سندھ کی جانب سے منسوخ کیا گیا ہے جس میں اس کے والد ڈاکٹر عبدالجبار لغاری ایک سینئر ماہر تعلیم ہیں اور ڈاکٹر ایم اے قاضی انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

تازہ ترین