• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ، نجی شعبہ بینکوں سے قرضے نہیں لے گا

 اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے بڑھتے ہوئے ڈسکائونٹ ریٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ کمرشل بینکوں سے15 سے16 فیصد شرح سود پر نجی شعبہ قرضے نہیں لے گا، اس کے بجائے خود حکومت ہی بینکوں سے بڑی مقروض بن جائے گی۔ اب آئی ایم ایف سے وعدے کے مطابق حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضے نہ لینے کی پابند ہے۔ وہ ٹریژری بلز اور کمرشل بینکوں سے پی آئی پیز کے ذریعے زیادہ شرح سود پر قرضے لینے پر مجبور ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈسکائونٹ ریٹ کے سنگین مضمرات ہوں گے جس سے شرح نمو بھی متاثر ہو گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کمرشل بینکس بینکنگ کے بجائے حکومت سے کاروبار کریں گے۔ وہ نجی شعبے کو قرضے دے کر نان پرفارمنگ لونز (این پی ایلز) کا خطرہ مول نہیں لیں گے۔ ڈسکائونٹ ریٹ میں 12.25فیصد اضافے سے سب سے زیادہ فائدہ کمرشل بینکوں کو ہو گا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکائونٹ ریٹ میں یہ اضافہ جولائی تک بڑھ کر 12.50فیصد ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ شرح سود میں اضافے کے بجٹ پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ڈیٹ سروسنگ سے بجٹ مضمرات میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔ مالیات میں بڑھتے ہوئے اخراجات کی رفتار سے اضافہ نہیں ہو گا۔ بجٹ خسارہ بڑی حد تک بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے کہ افراط زر اور مہنگائی پر قابو کے لئے ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انوسٹمنٹ بورڈ (پی آئی بی) کی ترتیب و ساخت کو دیکھتے ہوئے سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا اس سے بڑھا ہوا ڈسکائونٹ ریٹ، مہنگائی اور افراط زر کی مقررہ حد کو طے کر دے گا؟ انہوں نے کہاکہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافے سے مہنگائی قابو میں آ جاتی ہے، جہاں گھریلو صارف کمرشل بینکوں سے قرضے لے کر مکان تک خرید سکتا ہے۔ ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے اسٹیٹ بینک پر زور دیا کہ ٹیکسٹ بک اکنامکس سے باہر نکل آئے۔

تازہ ترین