• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی معصوم بچی فرشتہ کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی رشتہ دار نہیں، کوئی عزیز نہیں، بس بیٹی کا قاتل چاہیے۔

فرشتہ کیس میں اب تک 6 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، لاہور سے اسلام آباد پہنچنے والی فرانزک ٹیم سے پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

پولیس ذرائع کے مطابق موبائل ٹریسنگ کے علاوہ علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے جس سے اصل ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

گزشتہ روز حکومت کی جانب سے فرشتہ کے لواحقین کے لیے 20 لاکھ روپے امداد کی منظوری بھی دی گئی۔

مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما دکھ بانٹنے فرشتہ کے اہل خانہ سے ملنے آ رہے ہیں۔

اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی گیارہ سالہ فرشتہ کے کیس میں 6 ملزمان گرفتار ہیں جن میں قریبی رشتے دار بھی شامل ہیں، تحقیقات کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں۔

لاہور سے فرانزک ٹیم اسلام آباد پہنچ چکی جو ملزمان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرے گی۔

پولیس ذرائع کے مطابق موبائل ٹریسنگ کے علاوہ علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے جس سے اصل ملزم تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

مقدمہ تاخیر سے درج کرنے پر ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن اور 2 اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا چکا ہے، وزیر اعظم کے حکم پر علاقے کا ڈی ایس پی بھی معطل کیا جا چکا اور ایس پی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر پر پولی کلینک اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر عابد شاہ کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

فرشتہ کے گھر تعزیت کے لیے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان بھی متاثرہ خاندان سے ملیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ قصور کی زینب کے قتل پر بھی کہا تھا کہ جس کا قاتل نہیں ملتا اس کا قاتل حکمران ہوتا ہے، ہمیں معاشرے کی اصلاح اور اپنے بچوں کا خیال کرنا ہے۔

تازہ ترین