• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عطیہ اسلم 

پیارے بچو! کوئی اپنی ضد پر اَڑ جائے اور کسی طرح بات نہ سنے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ اس سے ایک دلچسپ کہانی وابستہ ہے۔

پیارے بچو! کسی بادشاہ کاباورچی مرغ تیارکر رہاتھا جب وہ پک کر تیار ہوگیا تو باورچی کی نیت بدل گئی اوراُس نے للچا کر ایک ٹانگ کھا لی۔ بادشاہ کے سامنے جب دستر خوان لگا ،اس نے مرغ کی ایک ہی ٹانگ دیکھی تو اس نے باورچی سے وجہ دریافت کی ۔اُس نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ’’حضور! اس مرغ کی ایک ہی ٹانگ تھی۔‘‘ بادشاہ نے کہا کہ’’ مرغ کبھی ایک ٹانگ کا ہوتا ہے؟ذرا مجھے بھی ایسا مرغ دکھانا‘‘۔کچھ دنوں کے بعد بادشاہ سلامت کہیں جا رہے تھے،اتفاق سے باورچی بھی ساتھ تھا۔ راستے میں درخت کے نیچے ایک مرغ ایک ٹانگ پر کھڑا تھا۔ باورچی نے عرض کی کہ’’ دیکھئے حضور! وہ رہا ایک ٹانگ کا مرغ۔‘‘ بادشاہ نے حکم دیا کہ اسی وقت ڈھول بجایا جائے۔ ڈھول کی آواز سے گھبرا کر مرغ نے اپنی دوسری ٹانگ پروں سے نکالی اور بھاگ لیا۔ بادشاہ نے باورچی کی طرف دیکھا تو اس نے عاجزانہ کہا کہ ’’حضور! اُس دن میرے پاس ڈھول نہیں تھا ورنہ میں بھی بجوا دیتا اور مرغ کی دوسری ٹانگ بر آمد کر لیتابادشاہ اُس کی حاضر جوابی پر ہنس پڑا اور اس کو انعام و اکرام سے نوازا۔  

تازہ ترین