• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راکٹ کمپنی اسپیس ایکس نے 60؍ انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کر دیے

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا کی نجی راکٹ کمپنی اسپیس ایکس نے عمودی لینڈنگ کی صلاحیت کے حامل اپنے جدید ترین راکٹ Falcon 9 کے ذریعے مدار میں 60؍ انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کر دیے ہیں جن کا کام مختلف مقامات پر تیز ترین انٹرنیٹ سروس مہیا کرنا ہوگا۔ ریاست فلوریڈا کی راکٹ لانچ سائٹ کیپ کیناورل سے مدار میں بھیجے جانے والے فالکن 9؍ راکٹ کے ساتھ 60؍ سیٹلائٹس نصب تھیں۔ اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک کا ارادہ ہے کہ مجموعی طور پر 12؍ ہزار انٹرنیٹ سیٹلائٹس لانچ کی جائیں گی۔ اس انٹرنیٹ پروجیکٹ کو StarLink کا نام دیا گیا ہے۔ بھیجے جانے والے ہر سیارچے کا وزن 227؍ کلوگرام ہے اور ان میں کئی ہائی فریکوئنسی اینٹینا نصب ہیں۔ اس پورے سیارچے کو پاور کی فراہمی کیلئے ایک چھوٹا شمسی پینل بھی لگایا گیا ہے جو سیارچے کو مطلوبہ بجلی فراہم کرے گا۔ ان سیارچوں میں الیکٹرک پروپلشن سسٹم بھی نصب ہے جو سیارچے کو کسی بھی سمت میں جانے کیلئے برقی چارجڈ کرپٹان پارٹیکلز فراہم کرتا ہے۔ یہی پروپلشن سسٹم خلا میں اسٹار لنک کے تحت لانچ ہونے والی سیٹلائٹس کو درست سمت میں اوپر، نیچے یا دائیں بائیں سیٹنگ میں بھی مدد دے گا۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ہم گزشتہ دور میں ٹی وی کے سنگل درست کرنے کیلئے چھت پر نصب اینٹینا کو ہلاتے تھے تاوقتیکہ یہ درست پوزیشن پر آ جائے۔واضح رہے کہ اسپیس ایکس اُن نجی کمپنیوں میں شامل ہے جنہیں انٹرنیٹ کی فراہمی کے مقاصد کیلئے خلاء میں سیٹلائٹ چھوڑنے کی اجازت حاصل ہے۔ دیگر کمپنیوں میں برطانیہ کی OneWeb شامل ہے جس نے فروری میں 6؍ آپریشنل اسپیس کرافٹ سیٹلائٹس مدار میں چھوڑی تھیں۔ اس کے علاوہ آن لائن سامان فروخت کرنے والی امریکی کمپنی امیزون کا بھی یہی ارادہ ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت زمین سے 2؍ ہزار کلومیٹر اوپر فضا میں مصنوعی سیارچہ بھیجا جاتا ہے جہاں سے وہ زمین پر تیز رفتار انٹرنیٹ کی سروس فراہم کرتا ہے۔ اسپیس ایکس کمپنی کے سیارچے لانچ کرنے میں صرف ایک گھنٹے کا وقت لگا۔ کمپنی نے ہائی اسپیڈ اسٹارلنک انٹرنیٹ اربوں ڈالرز مالیت کے پروجیکٹ کو کافی عرصہ تک خفیہ رکھا۔ اس مقصد کیلئے کمپنی نے فروری میں Tintin-A اور Tintin-B نام سے تجرباتی مقاصد کیلئے پروجیکٹ لانچ کیا تھا۔
تازہ ترین