• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک حسّان

 میری ٹائم میوزیم کراچی کا شمار پاکستان کے بہترین میوزیم اور پارک میں ہوتا ہے۔ یہ پی این ایس کارساز کے قریب واقع ہے۔ پاکستان میری ٹائم میوزیم کراچی ’’ تقریباً 22ایکڑ رقبے پر قائم ہے۔ اس کا افتتاح 27مارچ 1997ء کو کیا گیا تھا۔ میوزیم کے داخلی گیٹ کے بالکل سامنے ایک آہنی مچھلی کا ماڈل بھی بنایا گیا ہے۔ اس کے احاطے میں ایک بڑی جھیل بنا کر یہاں سمندری ماحول بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس جھیل میں ایک مائن سوئیپر اور ایک چھوٹی آبدوز رکھی ہوئی ہے۔

میوزیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے احاطے میں انتظامیہ کے دفاتر کے ساتھ ساتھ مختلف گیلریاں بنائی گئی ہیں،جن کے فرش ، دیواروں اور ستونوں پر شیشم کی لکڑی سے کام کیا گیا ہے۔ ان میں مختلف سامان رکھےہیں۔ پہلی گیلری پاک بحریہ کی ہے، جس میں برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کے اہم کرداروں کی عکاسی کی گئی ہے۔پاک بحریہ کے تاریخی نوادراتی ورثہ کو محفوظ کیا گیا۔ میرین ہسٹری گیلری‘‘ میں محمد بن قاسم کا مجسمہ بنا کر اس پر لوہے کی زنجیروں سے بنی ہوئی زرہ بکتر پہنائی گئی ہے۔ قریبی بنے ہوئے شیشے کے شیلف میں ڈھال رکھی ہوئی ہے، یہ دونوں قیمتی تاریخی اشیاء اور ماڑی کی بندرگاہ کی کھدائی کے دوران ملی تھیں۔ ان کی ساخت کو دیکھتے ہوئے قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ قیمتی اشیاء محمد بن قاسم کے دور کی ہیں۔گیلری میں موہنجوداڑو کے تجارتی راستوں، محمد بن قاسم کی فوج کے دیبل پر حملے ، مسلمانوں کے قدیم بحری سازو سامان اور نقشوں کی پینٹنگز آویزاں ہیں ۔

ہاربر گیلری ‘‘میں پاکستان کی مختلف بندرگاہوں اور منوڑہ فورٹ قاسم کی پینٹنگز آویزاں کی گئی ہیں۔ کراچی کی بندرگاہ کا ماڈل بھی بنایا گیا ہے۔ایک گیلری میں لکڑی کی پرانی طرز کی بنی ہوئی بارودی سرنگ کے خول میں کمپیوٹر ٹچ سسٹم کے ذریعہ پاک بحریہ اور میوزیم کے اوپن ایریا میں رکھی گئی چیزیں دکھائی جاتی ہیں۔ جن بچوں کو کمپیوٹر استعمال کرنا نہیں آتا وہ کمپیوٹر کی اسکرین پر انگلی رکھیں تو پوری اسکرین پر میوزیم کے کھلے علاقے میں رکھی گئی اشیاء کی فہرست آجاتی ہے ۔اس فہرست میں جو چیز دیکھنا چاہیں اس پر انگلی رکھنے سے اسکرین پر وہی چیز سامنے آجاتی ہے۔دوسرے کمپیوٹر سے نیوی کی تاریخ کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ایک لابی میں وہ ڈنر سیٹ بھی محفوظ کیا گیا ہے، جس میں قائد اعظم کو پاک بحریہ کے پہلے دور ے کےموقع پر کھانا پیش کیا گیا تھا۔ دوسرے منزل کے داخلی راستے کے دائیں جانب دیوار میں ’’ شہدا آف پاکستان نیوی‘‘ کے عنوان سے ان تمام شہدا کے نام دیئے گئے ہیں ،جنہوں نے وطن عزیز کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ ’’ نیول چیف گیلری ‘‘ میں بحریہ کے تمام ریٹائر ہونے والے سربراہوں کے پورٹریٹ ، یونیفام اور زیر استعمال اشیاء محفوظ کرکے رکھی گئی ہیں ۔’’میرسن لائف گیلری ‘‘ فائبر سے بنائی گئی ہے، اس وسیع گیلری میں زیر آب دنیا کے مختلف حسین قدرتی مناظر دکھائے گئے ہیں۔ پہلی منزل پر ’’ بوٹ گیلری‘‘ میں ایک قدیمی نامکمل کشتی رکھی گئی ہے۔ عمارت میں ساٹھ سیٹوں پر مشتمل ایک ائیرکنڈیشنڈ آڈٹیوریم بھی بنایا گیا ہے، جہاں سرکاری وفود کو بریفنگ دینے کے علاوہ دستاویزی فلموں کی نمائش بھی کی جاتی ہے۔ عمارت میں موجود لابرئیری میں تقریباً ایک ہزار کتب کا ذخیرہ موجود ہے۔ ’’نیول گیلری‘‘ میں 1965ء کی جنگ کے دوران بحریہ کی کامیابیوں کی عکاسی کی گئی ہے۔ یہاں بحریہ کے سازو سامان کا ڈسپلے کیا گیا ہے کر۔اچی بندر گاہ گیلری میں طائرانہ مناظر دیکھائے گئے اور منوڑہ کے جزیرہ کے خد و خال کی منظر کشی کی گئی۔نیول چیف گیلری میں بحریہ کے تمام ریٹائر ہونے والے سربراہوں کے پورٹریٹ ، یونیفام اور زیر استعمال اشیاء محفوظ کئے گئے ہیں۔ ایکوریم گیلیری میں مچھلی کے دو بڑے ایکوریم ہیں، جن کے پس منظر میں سمندری حیات دیکھائی گئی ہے۔ چھٹی سائنس گیلری ہے، جس میں بچوں کو بنیادی سائنس سے آگاہ کرنےکےلئے مختلف ایجادات کے چلنے والے ماڈل رکھے گئے ہیں۔ ایک ہوائی جہاز بھی اس میوزیم کا حصہ ہے ۔ ٹکٹ لے کر اس پرسوار ہونا پڑتاہے۔ اس میوزیم کے بیچ میں سمندر جیسا ماحول بنایا گیا اور ساتھ خوب صورت سبزہ زار بھی بنایا گیاہے اور ایک خوبصورت کینٹین بھی ہے، جس میں چائے کا کپ مارکیٹ سے ڈبل قیمت میں ملتا ہے۔

میوزیم میں اس لائٹ ہاؤس کا ایک ماڈل بنایا گیا ہے، جس میں اوپر جانے کے لیے زینہ موجود ہے لائٹ ہاوس سے میوزیم کا دلکش نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ ان پر کشش اہم چیزوں کے علاوہ کھلے علاقے میں پی این ایس ہاربر کا پرانا ماڈل بوفرگسن ، مارک7اے ( توپ) ڈیتھ چارج 5-38انچ مارک 38( توپ) 21انچ تارپیڈو مارک 20ایم ایم گن ، میزائل لانچر ، مارٹر مارک 10سکوڈ ماونٹنگ ، سمیت معلوم کرنے کا آلہ کمانڈ اینڈ کنٹرول کنسول، سمت معلوم کرنے کی کیبنٹ ، ٹارگٹ ایکوریشن یونٹ ( ریڈار کا حصہ) مارک 4556انچ ، رینچ فانڈر ، شنگین ، ویبلے ریوالور مارک 6کولٹ 38، رلوایور نمبر 2مارک اور ریوالور ، 32انچ دھانے کا ریوالور وغیرہ موجود ہیں۔ یہاں پاک بحریہ کی وہ میت گاڑی بھی رکھی گئی ہے جس میں حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا جنازہ گورنر ہاؤس کراچی سے قائد کی آخری آرام گاہ تک لے جایا گیا۔

پاک بحریہ کی ڈیفنی کلاس آبدوز ہنگورکو دیکھ کہ پاک بھارت کی جنگ کا منظر آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے جس میں 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران ایک بہادرانہ کارروائی میں بلیک وڈ کلاس ہندوستانی بحریہ کی جہاز ککری کو 9 دسمبر 1971ء کی شب ڈبودیا تھا اور بعد میں اس کو پاکستان میری ٹائم میوزیم کے ورثے میں عوام کے لئے شامل کرلیا گیا ہے۔

میوزیم کا نظارہ جدید تصورات پر مبنی ہے ،جس میں مجسمے، مختلف قسم کی پینٹنگز، ٹچ اسکرین کمپیوٹرز اور قدیم ہتھیاروں کے ذریعے سمندر اور بحریہ کے مختلف پہلووں کو واضح کیا گیا ہے جو نہایت دلچسپ ہے اور اس سے میوزیم میں آنے والوں کی معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ زائرین اور طلباء کو سمندری معلومات

زیادہ بہتر انداز میں سمجھانے کے لئے جدید کمپیوٹرپر بحری معلومات سے بھرپور ایک فلم وقفے وقفے سے چلائی جاتی ہے، جسے تمام لوگ نہایت شوق سے دیکھتے ہیں

اس میوزیم کے بیچ میں سمندر جیسا ماحول بنایا گیا اور ساتھ خوب صورت سبزہ زار بھی بنایا گیا غرض یہاں آنے والوں کی تفریح کے لئے مکمل سامان کیا گیا ہے، یہاں آنے والے نا صرف خوب خوب لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ ان کی معلومات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔

تازہ ترین