• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعمیراتی شاہکاروں کی بات کریں تو تاریخ شاہد ہے کہ اسلامی فنِ تعمیر اپنی مثال آپ ہے۔ مساجد کی ہی مثال لے لیں تو ان گنت مساجد ایسی ہیں جودلکش، جاذب نظر اور روحانیت سے بھرپور تعمیراتی اندازلیے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ ان مساجد کے بارے میں تحریر کرنے کو بہت کچھ ہے لیکن فن و مہارت کی اعلیٰ مثال ان تمام مساجد پر ایک وقت میں تحریر کرنا ممکن نہیں۔ چنانچہ قارئین کی معلومات اور دلچسپی کے لیے ہم نے چند خوبصورت اور روحانیت سے بھرپور مساجد پر تحریر کرنے کی جسارت کی ہے۔یہ مساجد کب، کیسے اور کہاں تعمیر کی گئیں، آئیے جانتے ہیں۔

مسجد الحرام، مکہ مکرمہ

مسجد الحرام کو دنیا کی سب سے بڑی اور قدیم ترین مسجد کے طور پر جاناجاتا ہے۔ یہ دنیا کےمقدس شہرمکہ میں سطح سمندر سے330میٹر بلندی پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس مسجد کی انفرادیت خانہ کعبہ ہے، جو کہ روئے زمین کا مقدس ترین مقام ہے۔ خانہ کعبہ کے اندرونی حصے میں لکڑی کے تین سُتون اس طرح نصب کیے گئے ہیں کہ یہ بیت اللہ کی چھت کو تھامے ہوئے ہیں۔ یہ ستون مضبوط ترین لکڑی کےہیں جن کی نظیر نہیں ملتی ۔ہر سُتون کا محیط 150سینٹی میٹر جب کہ قطر 44سینٹی میٹر ہے۔ تینوں سُتونوں کے درمیان ایک تختہ موجود ہے، جس پر خانہ کعبہ کے بعض ہدیے ٹانگے گئے ہیں۔ مسجد کے فرش کے لیے سنگ مرمر کا انتخاب کیا گیا ہے،جس کا زیادہ حصّہ سفید اور باقی رنگین ہے۔ مسجد الحرام کی توسیع کا کام ہر دور میں جاری رہا ہے۔ مسجد الحرام کا رقبہ خانہ کعبہ کے اطراف میں 196x142 میٹر ہے۔ حالیہ تعمیراتی منصوبوں پر عمل در آمد کے بعد دورانِ حج مسجد الحرام میں 40 لاکھ20 ہزار سے زائد افراد سماسکتے ہیں۔

مسجد نبوی، مدینہ منورہ

مسجد نبوی مسلمانوں کی وہ عظیم ترین اور تاریخی مسجد ہے، جس کی بنیاد سرور کائنات حضرت محمدﷺ نے اپنے مقدس ہاتھوں سے رکھی۔ اس مسجد کی بنیاد18ربیع الاوّل پہلی ہجری کو رکھی گئی، جس کی تعمیر میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ آپؐ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مسجد کی تعمیر کے بعد مختلف ادوار میں مسجد نبویؐ کی توسیع کی جاچکی ہے۔1050مربع میٹر سے شروع ہونے والی مسجد نبویؐ میں قیام کے بعد سے اب تک 300گنا اضافہ کیا گیا ہے، تاہم اب بھی مسجد کی توسیع کا کام جاری ہے۔ مسجد نبویؐ میں تقریباً 10لاکھ افرادکے بیک وقت نماز ادا کرنے کی جگہ موجود ہے۔اس کی توسیع کے بعد مسجد میں 30لاکھ کے قریب افراد نماز ادا کر سکیں گے۔توسیع کے لیے11لاکھ مربع میٹررقبہ مسجد میں شامل ہوجائیگا۔ مسجد کے بیرونی احاطے میں سائے کے لیے 250 سائبان لگائے گئے ہیں جبکہ 436پنکھے اس کے علاوہ ہیں۔

مسجد قرطبہ، اسپین

مسجد قرطبہ اسلامی فن تعمیر کےعظیم شاہکارکے طور پر جانی جاتی ہے۔ یہ مغرب میں اسلام کی نمائندگی کرنے والی وہ عظیم مسجد ہے جس کی سیراقبال نے اپنی شہرہ آفاق نظم ’’مسجد قرطبہ‘‘میںبھی کروائی ہے۔ اس مسجد کا تعمیراتی انداز دنیا کی دیگر مساجد سے قدرے منفرد اور انوکھا ہے۔ مسجد قرطبہ کی تعمیر 8ویں صدی میں شروع کی گئی اور تقریباً10ویں صدی تک آنے والے ہر مسلم حکمران نے مسجد کی تزئین و آرائش اور توسیع میں اپنا حصہ ڈالا۔ تعمیر کے وقت مسجد کی چوڑائی150میٹر اور لمبائی220میٹر کے قریب تھی جبکہ مسجد کی چھت تقریباً30فٹ کی بلندی پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس کے ستونوں کی تعداد 1400سے زائد ہے جس کے لیے450قیمتی پتھرفلسطین نے جہاز کے ذریعے بھجوائے تھے۔ مسجد کے ہر ستون پر دوہری نعلی محرابیں نصب کی گئی ہیں، جنہیں بعد میں اندلس کےفن تعمیر کا حصہ قرار دیا گیا۔ 

نیلی مسجد، ترکی

ترکی کے شہر استنبول میں واقع سلطان احمد مسجد صدیوں سے استنبول کی پہچان قرارد دی جاتی ہے۔ مسجد کی بیرونی تعمیرمیں جابجا نیلے رنگ اور ٹائل کے استعمال کے سبب یہ مسجد نیلی مسجد کے نام سے مشہور ہوئی۔ عثمانی عہد کے فرمانروا احمد اوّل نے یہ مسجد 1609ء سے 1616ء کے درمیان تعمیر کروائی تھی۔ نیلی مسجد ترکی کی وہ واحد مسجد ہے، جس کے 6مینار ہیں اور یہ مینار سوئیوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ یہی نہیں، مسجد کے مرکزی کمرے والے حصے کے عین اوپر کئی گنبد تعمیر کروائے گئے ہیں، جن کے درمیان مرکزی گنبد بھی ہے۔ مرکزی گنبد کا قطر 33میٹر اور بلندی 43میٹر ہے۔ بیرونی خوبصورتی سے ہٹ کر اگر اندرونی حصے کا رُخ کیا جائے تو زیریں دیواروں کو ہاتھوں سے تیار کردہ 20 ہزار ٹائلوں سے مزین کیا گیا ہے۔ ہوا کی آمد و رفت کے لیے مسجد میں 200سے زائد کھڑکیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ نیلی مسجد کو دیکھنے کے لیے مسلمانوں کی بڑی تعداد ترکی جاتی ہے۔

تازہ ترین