• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کی حکومت کے نجکاری پروگرام کی مخالفت، اداروں کی بندش پر بھی اعتراض

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومت کے نجکاری پروگرام کی مخالفت کی گئی ہے جبکہ اداروں کی بندش پر بھی اعتراض کر دیا ہے۔

دستاویز کے مطابق پیپلز پارٹی نے حکومت کی جانب سے سول سرونٹس ایکٹ میں مجوزہ تبدیلی پر بھی سوالات اٹھا دیے۔

ذرائع کے مطابق سول سرونٹ ایکٹ کی ترمیم کے تحت نجی شعبے سے وفاقی سیکریٹری تعینات کیے جا سکیں گے، نجکاری، رائٹ سائزنگ اور سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم پر اعتراضات رائٹ سائزنگ کمیٹی میں دیے جا رہے ہیں۔

اعتراضات پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے ممبر چوہدری منظور نے تیار کیے، وہ کمیٹی ممبر کی حیثیت سے اعتراضات کمیٹی کے اجلاس میں اٹھائیں گے، اعتراضات کمیٹی کو پہلے ہی بھیجوائے جا چکے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے مؤقف کے مطابق ماضی میں نجکاری پروگرام سے مثبت نتائج حاصل نہیں ہوئے۔ نجکاری کے ریاست، سوسائٹی اور عوام کے لیے منفی اثرات ہوئے، ماضی میں نجکاری پروگرام شفاف نہیں تھا۔

پیپلز پارٹی نے کہا کہ نجکاری پروگرام کے تحت ریاستی ادارے بہت کم قیمت پر فروخت کیے گئے، نجکاری کے نتیجے میں بہت سے ادارے بنے، پھر ان میں اجارہ داری قائم ہوئی، نجکاری سے چینی، سیمنٹ، کھاد اور گھی کے شعبے میں اجارہ داری قائم ہوئی۔

نجکاری کے تحت فروخت کیے گئے اداروں میں لیبر قوانین کی پاسداری نہیں کی جاتی، نجکاری کے بعد اداروں میں پینشن اور کم از کم تنخواہ کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی۔ سول سرونٹس ایکٹ میں مجوزہ ترامیم سے سول سروس تباہ ہو جائے گی، سول سرونٹس ایکٹ میں مجویز ترامیم سے من پسند افراد تعینات ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ سول سرونٹس ایکٹ میں ترامیم کے بعد افسران کی ادارے سے لگن ختم ہو جائے گی، سول سرونٹس ایکٹ ترمیم کے بعد تعینات افسران اپنے سرپرستوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔

پیپلز پارٹی نے اسٹیل ملز، یوٹیلیٹی اسٹورز اور نرسنگ کونسل کو ختم کرنے کی مخالفت کر دی۔

 دستاویز کے مطابق پیپلز پارٹی نے سیفران وزارت کو کشمیر اور جی بی کی وزارت میں ضم کرنے کی بھی مخالف کر دی۔

پیپلز پارٹی کے مؤقف کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی اور این ٹی سی کے سائز میں کمی نہ کی جائے، این آئی ٹی بورڈ ختم کرنے کی بجائے اسے این ٹی سی میں ضم کر دیا جائے، پیکو، رپبلک موٹرز اور سندھ انجینئرنگ کو نجی شعبے کے اشتراک سے چلایا جائے۔

قومی خبریں سے مزید