سابق نگراں وفاقی وزیر فواد حسن فواد نے چینی درآمد کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھا دیے۔
فواد حسن فواد نے ایکس پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں چینی کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے نام پر 30 کروڑ ڈالر کی چینی درآمد کرنے کے فیصلے پر فوری نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیمتیں کنٹرول کرنا حکومت کا کام ہے، چینی کی 30 کروڑ ڈالر کی درآمد عوامی مفاد میں نہیں لہٰذا اس کا فوراً جائزہ لیا جائے، عام آدمی چینی کا بڑا صارف نہیں بلکہ اصل فائدہ خوراک و مشروبات کی صنعت کو ہے، اس میں ناکامی چینی کی درآمد کا جواز نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی نہ مشروبات خرید سکتا ہے اور نہ مٹھائیاں پھر ان کے نام پر درآمد کیوں؟ برآمد کی اجازت دینے پر کیا کوئی جواب دہ ہوگا؟
واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی کابینہ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کیا تھا۔
وزارتِ غذائی تحفظ نے کہا تھا کہ پانچ لاکھ ٹن شوگر درآمد کرنے کا فیصلہ حتمی طور پر ہوگیا ہے اور درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی۔
وزارت کا کہنا تھا کہ درآمد کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے، درآمد کا جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ ماضی کی حکومتوں سے مختلف اور واضح طور پر بہتر حکمت عملی کی نمائندگی کرتا ہے، ماضی میں اکثر اس کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قومی خزانے پر بوجھ ڈال کر سبسڈی پر انحصار کیا جاتا تھا۔
وزارتِ غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب چینی وافر مقدار میں دستیاب تھی، لیکن اب چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی درآمد کی جا رہی ہے۔