• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 ٹاؤنٹن(عبدالماجد بھٹی،نمائندہ خصوصی)ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں ابتدائی چار میں دوسرا میچ ہارنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا سفر مزیدمشکل ہوگیا ہے لیکن سیمی فائنل کھیلنے کے لئے پاکستانی ٹیم کو اگلے پانچ میچوں میں اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔بقیہ میچوں میں پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش بھی نہیں ہے۔کپتان سرفراز احمد نے بھی اعتراف کیاکہ اگر ہم نےبڑی ٹیموں کو ہرانا ہے تو کم سے کم غلطیاں کرنا ہوں گی۔عامر اور وہاب ریاض کی بولنگ مثبت پہلو تھا۔اگلے میچوں میں اچھےرن ریٹ کے ساتھ فتح ہی پاکستانی کشتی کو کنارے لگاسکتی ہے۔غیر ملکی کوچز اور بڑی تنخواہوں والے سلیکٹرز کی موجودگی میں بھی پندرہ رکنی ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی‘ شاداب خان اور حارث سہیل کو ٹیم کا حصہ ہونا چاہیئے تھا ۔ورلڈ کپ میں پاکستانی بیٹنگ نے چار میں دو میچوں میں مایوس کن کارکردگی دکھائی ہے۔ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان 105کے معمولی اسکور پر آوٹ ہوا جبکہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں صف اول کے بیٹسمین سیٹ ہوکر غیر ذمے داری سے اسٹروکس کھیل کر آوٹ ہوتے رہے۔کسی نے ذمے داری لے کر میچ فنش کرنے کی کوشش نہیں کی۔ٹورنامنٹ میں پاکستان کی فیلڈنگ بھی خراب ہے۔آسٹریلیا کے میچ میں آصف علی نے دو آسان کیچ ڈراپ کئے ۔میچ کے بعد کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ہم نے غلطیاں بہت زیادہ کیں۔ہم نے بولنگ خراب کی فیلڈنگ کا معیار ناقص رہا فنچ کا ڈراپ کیچ مہنگا ثابت ہوا۔اگر بڑی شراکت لگ جاتی تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔بولنگ میں تیس اوورز اچھی بولنگ نہیں کی جبکہ بیٹنگ میں ابتدائی پندرہ اوورز خراب کھیلے۔ بیٹنگ لائن کو شکست کا ذمے دار قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ بولروں نے بھی زیادہ رنز دے دیئے۔ 270,280رنز کافی تھے ہم نے 307رنز بنوادیئے۔عامر کے علاوہ دیگر بولروں نے بہت رنز دیئے۔سرفراز احمد نے کہا کہ ٹاپ آرڈر بیٹنگ نے مایوس کیا کسی بھی بڑے میچ کو جیتنے کے لئے ٹاپ چار بیٹسمینوں کو رنز کرنا ہوتے ہیں لیکن بابر اعظم 30رنز بناکر آوٹ ہوئے۔حفیظ اور امام الحق کو اسکور کو آگے لے جانے کی ضرورت تھی۔جنگ کی تحقیق کے مطابق پاکستان ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں شعیب ملک جیسے تجربہ کار بیٹسمین کو ساتھ لایا ہے لیکن ان کی کارکردگی ان کے معیار سے کم تر ہے۔گذشتہ ایک سال کے دوران شعیب ملک کی بیٹنگ اوسط 29رنز فی اننگز ہے۔جبکہ انگلش سرزمین پر انہیں 14کی معمولی بیٹنگ اوسط کے باوجود ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔حارث سہیل کو گیارہ رکنی ٹیم میں شامل نہیں کیا جارہا حالانکہ ان کی گذشتہ ایک سال کی اوسط49کی ہے جس میں دوسنچریاں بھی شامل ہیں۔اتوار کو پاکستان کو ٹورنامنٹ کے سب اہم میچ میں روایتی حریف بھارت سے مقابلہ کرنا ہے۔جبکہ جنوبی افریقا،نیوزی لینڈ،افغانستان اور بنگلہ دیش کو شکست دے کر پاکستان آخری چار ٹیموں میں جگہ بناسکتا ہے۔چار میچوں میں پاکستان نے واحد کامیابی فیورٹ انگلینڈ کے خلاف حاصل کی ہے جبکہ برسٹل میں سری لنکا کا میچ بارش کی نذر ہونے سے پاکستان کو ایک پوائنٹ ملا ہے۔پاکستان کو پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز اور چوتھے میچ میں عالمی چیمپین آسٹریلیا نے 41رنز سے شکست دی۔پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تودس ٹیموں کے اس ورلڈ کپ میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے۔

تازہ ترین