• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈا ور ویلز میں چاقو اور دیگر اسلحہ کے زور پر دھمکیاں دینے کے 22 ہزا ر ملزمان کو سزائیں یا انتباہ

لندن (پی اے) چاقو یا خطرناک اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کئے جانے والے مجرموں کی تعداد 2010 کے بعد سے سب سے اونچی سطح پرپہنچ گئی ہے۔ وزارت انصاف کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 19- 2018کے دوران انگلینڈ اور ویلز میں چاقو اور دیگر اسلحہ کے زور پر دھمکیاں دینے کے 22 ہزار ملزمان کو سزائیں یا انتباہات دیئے گئے۔ ان ملزمان میں کم وبیش 20فیصد کی عمریں 10سے17سال کے درمیان تھیں۔ اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دو تہائی کے قریب ملزمان کو فوری طورپر جیل نہیں بھیجا جاسکا، یہ اعدادوشمار سہہ ماہی بنیادوں پر جاری کئے جاتے ہیں اور یہ تین ماہ قبل شائع ہونے والے اعداد وشمار کی بنیاد پر تخمینے پر مبنی ہوتےہیں، اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 19- 2018کے دوران کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت چاقو اور دیگر مہلک اسلحہ کے 22ہزار 41واقعات پر فیصلے کئے گئے، یہ تعداد مارچ 2015تک کے 12ماہ کے دوران فیصلہ کئے گئے اس طرح کے مقدمات کے مقابلے میں34فیصد زیادہ تھے۔ تازہ ترین اعدادوشمار مارچ 2010 کے 12 ماہ کےبعد سے فیصل کئے گئے مقدمات کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھے، مارچ 2010 کے 12ماہ کے دوران اس طرح کے مقدمات کی تعداد 23ہزار 667 تھی۔ یہ اعدادوشمار ویسٹ مڈلینڈزپولیس کی جانب سے کوونٹری میں قتل کی ایک تفتیش شروع کئے جانے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 19- 2018کے دوران کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت چاقو یا نوکدار ہتھیار رکھنے کے 13ہزار 986 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ تعداد 2009کے بعد سب سے زیاد ہ ہے، 2009کے دوران اس طرح کے 14ہزار 238مقدمات کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 6سال کے دوران اس طرح کے جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

تازہ ترین