• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آواز کائنات کا ساز ہے،جس کے بغیر ہم رہ نہیں سکتے۔ ہرلمحہ پھیلتی اس کائنات کی صدا اب بھی جاری ہے۔ اگر مواصلاتی رابطے کی بات کریں تو دور بیٹھے آواز سننے کا موقع ہمیں تب تک نہ ملا جب تک اسکاٹش مؤجد، انجینئر اور اختراع ساز الیگزینڈر گراہم بیل نے 2جون 1875ء کو ٹیلی فون ایجاد نہ کرلیا۔1885ء میں گراہم بیل نے ٹیلی فون کمپنی کی بنیاد رکھی، جو بعد ازاں امریکن ٹیلی فون اینڈ ٹیلی گراف(AT&T) کے نام سے معروف ہوئی۔ آواز کے نشریاتی رابطے کی کامیابی سے ریڈیو کا وجود ممکن ہوا۔ آواز کو محفوظ کرنے کے بعد صورت دیکھنے کے لیے ٹیلی ویژن کی ایجاد سامنے آئی اور ہم آڈیو اور ویڈیو کے سنہری دور میں داخل ہوئے۔ لینڈ لائن فون سے ٹیلی مواصلات کی دنیا میں انقلاب برپا ہوگیا، جو آج اسمارٹ فون کی ترقی یافتہ شکل میں ہماری جیب میں موجود ہے۔

ابتدائی زندگی

الیگزینڈر گراہم بیل نے اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈن برگ میں 3 مارچ 1847ء کو ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی،جہاں لفظ اور آواز کی اہمیت اور و قعت سوا تھی۔ ان کے والدپروفیسر میلوِل بیل ماہر لسانیات تھے۔ انھوں نے’’فونیٹک الفابیٹ ‘‘بنائے۔ والدہ ایلیزا گریس، جو سماعت سے محروم تھیں،آواز کے اثر انگیز جادو سے بہت متاثر تھیں۔ انھیں آواز کا بڑا تجسس رہتا تھا،’’ کاش! میں بھی سن پاتی!‘‘۔ گراہم بیل اپنی والدہ کے لاڈلے تھے اور ماں کے تجسس نے انھیں آواز کی سائنس Acousticsکے مطالعہ پر مائل کیا۔ شاعری، آرٹ اور موسیقی کا ذوق و شوق والدہ نے جگایا۔ بیل پیانو پرغیر معمولی دسترس رکھتے تھے۔ نت نئی چیزیں بنانے کا ذوق لڑکپن سے ہی ان کے مزاج کا حصہ رہا۔ گراہم بیل کے رہنما اور استاد ان کے والد تھے۔

وہ 14برس کی عمر میں اپنی پہلی ایجاد، گندم صاف کرنے والی مشین سامنے لائے۔ ایڈن برگ کےرائل ہائی اسکول کے بعدانھوں نے ایڈن برگ یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج آف لندن سے تعلیم حاصل کی۔ والد اور دادا نے اپنی زندگی انسانی آواز کے مطالعے، بولنےاور سماعت سے محروم لوگوں کی تعلیم و تربیت کے لیے وقف کردی اور یہ چیز گراہم بیل کو ورثے میں ملی۔ وہ تاعمر سماعت سے محروم لوگوں کی مدد کرتے رہے۔ انھوں نے شادی بھی بولنےسے محروم میبل گارڈینر ہبارڈ سے کی۔ اس کے علاوہ سماعت سے محروم بچوں اور اساتذہ کی تعلیم و تربیت کے لیے جدا گانہ اسکول قائم کیے۔

ٹیلی فون کی ایجاد

گراہم بیل 23برس کی عمر میں جب تپ دق کے عارضے میں مبتلا ہوئے تو والدین انھیں کینیڈا کے شہر اونٹاریو کے صحت افزا مقام پر لے گئے۔ یہاںوہ ایسے ٹیلی گراف کے تصور پر کام کرتے رہے، جو ایک ساتھ کئی پیغامات وصول کر سکے۔ یہیں سے ٹیلی فون کے بنیادی تصور نے جنم لیا۔1871ء کے بعد بوسٹن اسکول میں سماعت سے محروم طالب علموں کو پڑھانے کے لیے ’’تصویری زبان‘‘ کا طریقہ وضع کیا۔ تھامس واٹسن کی مشاورت سے تار پر آواز بھیجنے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئےاپنی حقِ ایجاد کے لیے درخواست دائر کی،یوں مارچ 1876ء میں انھیں ٹیلی فون مؤجد کے حقوق مل گئے۔ اسی برس فلاڈلفیا کی سینٹی نیئل نمائش میں انھوں نے ٹیلی فون کا کامیاب مظاہرہ کرکے دیکھنے والوں کو حیران کردیا۔ انھوں نے آواز کی شدت اور کیفیت کو جانچنے کا آلہ ’’آواز پیما‘‘ بھی ایجاد کیا۔ ٹیلی فون ایجاد کرنے پر 1880ء میں حکومت فرانس نے انھیں 50ہزار فرانک انعام میں دیے۔ یہ رقم انھوں نےصنعتی تحقیق کی لیبارٹری کو عطیہ کردی۔

ایجادات کا سفر

الیگزنڈر گراہم بیل کینیڈا کے شہر نووا اسکوٹیا میں قیام پذیر ہوئے تو وائرلیس ٹیلی فون ’فوٹو فون‘کے نام سے ایجاد کیا۔ 1881ء میں میٹل ڈیٹیکٹر کی ابتدائی شکل متعارف کروائی۔ 1898ء میں ٹیٹرا ہیڈرل باکس کائٹس بنائی اور آگے چل کر سلور ڈاٹ طیارہ بنایا، جس کی کامیاب تجرباتی پرواز1909ء میں ہوئی۔ ہائیڈرو فوائلز اور ہائیڈرو پلینزکے بنیادی اصولوں کو سمجھتے ہوئےہائیڈروفوائل بوٹ کا تصور پیش کیا، جو سمندر میں چلتے ہوئے فضا میں اُڑنے کی صلاحیت بھی رکھتی تھی۔الیگزنڈر گراہم بیل کی زندگی آواز اور تصویر ی ذہانت و فطانت سے عبارت تھی۔ انھیں کئی کالجوں اور یونیورسٹیوں نے اعزازی ڈگریاں دیں جبکہ لاتعداد میڈلز اور ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ 75برس کی عمر میں بڑھتی ذیابطیس کے ہاتھوں علیل ہوئے اور2اگست 1922ء کو روح جسدِ خاکی سے پرواز کر گئی۔ رسم تدفین پر شمالی امریکا کا ہر فون ان کے سوگ میں خاموش رہا،جنھوں نے بنی نوع انسان کوفاصلے سے براہ راست آواز کا تحفہ دیا۔

تازہ ترین