قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار کی گئیں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما فریال تالپور کو تفتیش کیلئے 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا۔
اس سے قبل نیب نے فریال تالپور کا جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا۔
احتساب عدالت نے نیب کی اپیل منظور کرتے ہوئے فریال تالپور کو کو تفتیش کیلئے 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا۔
عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ وہ فریال تالپور کو 24 جون کو دوبارہ عدالت میں پیش کرے۔
اس سے پہلے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فریال تالپور سے صحافی نے سوال کیا کہ یہ سیاسی گرفتاریاں ہیں یا احتساب کی گرفتاریاں؟
فریال تالپور نے جوابی سوال کیا کہ کیوں کیا آپ کو یہ گرفتاریاں سیاسی نہیں لگ رہی ہیں؟ سب جانتے ہیں کہ یہ سیاسی گرفتاریاں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنے آپ کواللہ کے حوالے کیا ہے، اللہ خیر کرے گا۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے قریب جمع ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان نے فریال تالپورکی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور ان کے حق میں نعرے بلند کیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کو گرفتار کیا تھا۔
نیب نے فریال تاپور کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیتےہوئے انہیں وہاں نظر بند کر دیا تھا۔
گرفتاری کے بعد فریال تالپور کا طبی معائنہ کیا گیا، جس کے بعد میڈیکل بورڈ نے فریال تالپور کو فٹ قرار دیا۔
اس حوالے سے نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیےمیں کہا گیا تھا کہ رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس کیس میں تاحکم ثانی اسلام آباد میں اپنے گھر میں مقید رہیں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ فریال تالپور کی عزتِ نفس کا پہلے بھی احترام رکھا گیا ہے اور آئندہ بھی اس کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔
فریال تالپور کو ایف ایٹ سیکٹر میں قائم زرداری ہاؤس اسلام آباد میں نظر بند رکھا گیا ہے جسے ذیلی جیل بھی قرار دیا گیا ہے۔
نیب کو آصف زرداری سے جوائنٹ وینچر اور اوپل ریفرنس میں تفتیش کی اجازت بھی مل گئی ہے۔
چند روز قبل عدالت کی جانب سے اجازت ملنے پر نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔
نیب لاہور نے گزشتہ روز ایک اور کارروائی کے دوران پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر جنگلات پنجاب محمد سبطین خان کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔