• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی وکشمیر خواتین برطانیہ کی سیاست میں حصہ لیںِ سلینہ راجہ

ملٹن کینز (توقیر لون )ملٹن کینز میں پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی طرف سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں کمیونٹی کو درپیش مسائل اور ان کے حل کو موضوع بحث بنایا گیا۔ اس تقریب میں کمیونٹی عمائدین کے علاؤہ لوکل کونسلر حضرات اور پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی پہلی منتخب خاتون کونسلر سلینہ راجہ نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر کمیونٹی عمائدین اور دیگر شرکاء نے سلینہ راجہ کو اپنی کمیونٹی سے پہلی خاتون کونسلر منتخب ہونے پر مبارک باد بھی دی۔ سلینہ راجہ نے جنگ سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی و کشمیری خواتین کو چاہئے کو وہ آگے بڑھ کر ملکی سیاست میں حصہ لیں اور نہ صرف اپنی کمیونٹی کے مسائل بلکہ خاص طور پر ہماری خواتین کو جو مسائل درپیش ہیں انکو ایوان بالا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انھوں نے اپنی فیملی، کمیونٹی اور خصوصاً اپنے خاوند راجہ اسد کی کاوشوں اور حوصلہ افزائی کو سراہتے ھوئے انکا شکریہ ادا کیا کہ جن کی بدولت وہ آج اس مقام پر پہنچی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پاکستانی و کشمیری کمیونٹی میں نوجوانوں کی غیر سماجی سرگرمیوں کے بڑھتے ھوئے رجحان اور تعلیمی میدان میں عدم دلچسپی تشویش کا باعث بن رہی ھے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو ضرور وقت دیں اور ان کی روز مرہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ وولورٹن کے سابق میئر انصر حسین نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہماری کمیونٹی خصوصاً ملٹن کینز سے خواتین سیاست میں حصہ لے کر کمیونٹی کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ ہمیں امید ھے کہ کونسلر سلینہ راجہ لوکل سیاست میں ملٹن کینز کی کمیونٹی کے لیے مثبت کردار ادا کریں گی۔ فیصل غفور نے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی غیر سماجی سرگرمیوں کے سد باب سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں میں انکی معاونت کریں اور اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ کن دوستوں اور کس قسم کی مجالس میں دلچسپی لے رہے ہیں اس ضمن میں والدین کا نئی نسل سے روز مرہ کے مسائل پر بات چیت اور مکالمہ انتہائ ضروری ہے۔ تنویر منور، زاہد لون ، قاسم اعوان، راجہ محمد آصف، محمد انور اور دیگر شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ والدین کو چاہئے کہ وہ گھر پر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر زیادہ سے زیادہ وقت دیں اور بچوں کے مسائل کو نظر انداز کرنے کی بجائے انھیں سمجھنے کی کوشش کریں۔ معاشرے میں بالخصوص ہماری کمیونٹی کے نوجوانوں کی غیر سماجی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے والدین اور بچوں کا باہمی تعلق نہایت ضروری ہے۔
تازہ ترین