سابق وزیر خزانہ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے اپنی ہی حکومت کے بجٹ پر اعتراضات اٹھا دیئے۔انہوں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پراپنی تجاویز پیش کر دیں.
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی، خوردنی تیل اور گھی پر عائد ٹیکس واپس لینا چاہئے، ایسےاقدامات نہ کئے جائیں جن سے ایکسپورٹرز کا اعتماد ٹوٹ جائے، اگر ان کا اعتماد ٹوٹ گیا تو بحال ہونے میں دو سے ڈھائی سال لگ جائیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ نون لیگ والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کر گئے، معیشت میں کئی مسائل ہیں جو برسوں سے چلے آ رہے ہیں، پکڑ دھکڑ سیاسی ہو تو اچھا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل سے نمٹنے کےلیے حکومت نے ایکشن لے لیا ہے، اگر پکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کے لیے ہو رہی ہے تو ملک کےلیے اچھی نہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ سزا اور جزا کا نظام اللہ کا ہے، ناچیز بندوں کا اس سے تعلق نہیں، جمہوریت قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، سلیم مانڈوی والا جب وزارتِ خزانہ چھوڑ کر گئے تو ایک سال کا ڈھائی ارب ڈالر خسارہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ کم وقت میں فوری طور پر طلب کم کی جاسکتی ہے، حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 70 فیصد کمی آئی ہے، برآمدات بڑھانے تک بین الاقوامی طاقتوں پر انحصار ختم نہیں ہو گا۔
اسد عمر کا مزید کہنا ہے کہ نئی سرمایہ کاری لانے والوں کو 5سال کے لیے ٹیکس سے استثنیٰ دینا چاہیے، فوری طور پر جی آئی ڈی سی ختم کر کے یوریا کی بوری پر 400 روپے ختم کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی پر ٹیکس بڑھایا گیا اس پر ورکنگ کرنی چاہیے، وزیر ریلوے شیخ رشید نے چینی کی قیمت بڑھانے پر ضرور بات کی ہو گی۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ چینی پر ٹیکس مناسب نہیں، اسے واپس لینا چاہیے، اس کے ساتھ خوردنی تیل اور گھی پر عائد ٹیکس بھی واپس لینا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ محنت کشوں کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، بجٹ میں پنشن 10 سے 15 فیصد اور بڑھائی جائے، محنت کشوں کی ای اوبی آئی میں رجسٹریشن کرائی جائے، گھریلو ملازمین کی اور بھٹہ مزدوروں کی بھی رجسٹریشن کرائی جانی چاہیے۔