• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور قطر کے درمیان ہر دور اور ہر طرح کے حالات میں سرگرم و پُرجوش برادرانہ روابط قائم رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کی دوستی بہار و خزاں سے بے نیاز ہے اور وقت کی کسوٹی پر ہر آزمائش میں پورا اتری ہے۔ ایک لاکھ سے زائد پاکستانی قطر میں بسلسلہ روزگار مقیم ہیں اور اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ ان کی ترسیلاتِ زر ہماری معیشت کے لیے بڑا سہارا ہیں۔ افغانستان میں امن کے قیام کے ضمن میں بھی پاکستان اور قطر باہمی تعاون کے ساتھ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے کئی دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان کی ہموار ترقی کے لیے افغانستان میں امن کا قیام کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ یہی اسباب ہیں جن کے باعث وزیراعظم عمران خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد ملک کو مشکل صورت حال سے نکالنے کی خاطر جن دوستوں کی جانب تعاون کے لیے دیکھا قطر ان میں نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ سالِ رواں کے آغاز میں اُنہوں نے قطر کا دورہ کیا جس میں قطر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ فراخ دلانہ تعاون کی مختلف صورتوں کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ عمران خان نے اس موقع پر امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی اور اسی کے جواب میں وہ متعدد اہم وزراء اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر مشتمل وفد کے ساتھ ہفتہ کے روز اسلام آباد پہنچے۔ شیخ تمیم چار سال پہلے بھی پاکستان آئے تھے۔ اپنے ملک کی سربراہی سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا جس میں اس وقت کی حکومت کے ساتھ توانائی کے شعبے سمیت مختلف اہم منصوبوں میں تعاون کے معاہدے ہوئے تھے۔ جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کا حجم آج دو ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے اور قطری سفیر کے ایک تازہ انٹرویو کے مطابق دونوں ملکوں میں 1400مشترکہ کمپنیاں مختلف شعبوں میں کام کررہی ہیں۔ امیرِ قطر کے حالیہ دورے میں بھی دونوں حکومتوں کی جانب سے مفاہمت کی اہم یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ مشترکہ سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم اور امیرِ قطر کے درمیان براہ راست تبادلہ خیال کے علاوہ وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اس بات چیت میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا، دونوں جانب سے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور سیاسی و اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے اقدامات زیر غور آئے، ایل این جی اور ایل پی جی سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ ہوا، تیل اور گیس کی تلاش سمیت پیداوار کے شعبوں میں بھی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ زراعت، سیاحت اور صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ ہوا جبکہ قطر میں پاکستانی کارکنوں کی تعداد میں اضافے، ایوی ایشن، بحری معاملات، دفاعی شعبوں، اعلیٰ تعلیم، فوڈ انڈسڑی اور دفاعی پیداوار بڑھانے میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ تجارت، سیاحت، سرمایہ کاری میں تعاون کے لیے ورکنگ گروپ کی یادداشت، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد، خفیہ معلومات کے تبادلے کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ باہمی معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے وزرا کے درمیان رابطے بڑھائے جائیں گے۔ فریقین نے علاقائی صورت حال اور افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان کے جنوری میں کیے گئے دورہ قطر میں قطری حکومت نے مزید ایک لاکھ پاکستانی شہریوں کو اپنے ملک میں روزگار فراہم کرنے کی منظوری دی تھی لہٰذا توقع ہے کہ امیرِ قطر کے حالیہ دورۂ پاکستان سے اس یقین دہانی کی تکمیل کی جانب بھی پیش رفت ہوگی۔ اس سال قطر میں پاک قطر ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس سے حکومت قطر کی پاکستان میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں میں دلچسپی بخوبی واضح ہے اور یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ امیر قطر کے حالیہ دورے سے دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کے مزید فروغ کی نئی راہیں کھلیں گی۔

تازہ ترین