• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پہنچنے کے لئے قومی کرکٹ ٹیم کا گزشتہ روز لارڈز کے تاریخی میدان میں جنوبی افریقہ کو اہم میچ میں 49رنز سے واضح شکست دے کر چار میں سے پہلی رکاوٹ عبور کر لینا یقیناً ایک حوصلہ افزاء کامیابی ہے۔ شعیب ملک کی جگہ کھیلنے والے حارث سہیل کی شاندار 89رنز کی وننگ اننگز، بابر اعظم، فخر زمان اور امام الحق کی بالترتیب 69اور 44، 44رنز کی ذمہ دارانہ بیٹنگ اور وہاب ریاض، شاداب خان اور محمد عامر کی شاندار بالنگ پاکستان کو ٹورنامنٹ میں واپس لے آئی۔ جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کے لئے ہماری ٹیم کے دئیے ہوئے 309رنز کے بھاری ہدف تک پہنچنا محال ہوگیا اور وہ 259رنز سے آگے نہ جاسکے۔ مسلسل ناقص کارکردگی کے بعد قومی ٹیم کی اس شاندار فتح نے ملک بھر میں اہلِ وطن کے دلوں میں امید کے دئیے ایک بار پھر روشن کر دیے ہیں لیکن مزید کامیابیوں کے لئے ضروری ہے کہ بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہتر کارکردگی پر بھرپور توجہ دی جائے اور ہر کھلاڑی پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار نبھائے۔ جنوبی افریقہ کو ہرا دینے کے باوجود یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ اس میچ میں بھی قومی ٹیم کی فیلڈنگ کا معیار بہت پست تھا جس کی وجہ سے سات آسان کیچ چھوٹ گئے۔ سیمی فائنل میں پہنچنے کے لئے پاکستان کو باقی تینوں میچ جیتنا ہوں گے جن میں نیوزی لینڈ، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مقابلہ ہوگا۔ بدھ کو قومی ٹیم نیوزی لینڈ کے مقابلے میں میدان میں اترے گی اور یہ یقیناً ایک مشکل مرحلہ ہوگا کیونکہ نیوزی لینڈ اپنے معیاری کھیل کے باعث گیارہ پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ تاہم کرکٹ امکانات کا کھیل ہے اور اس میں کوئی چیز ناممکن نہیں۔ لہٰذا ٹیم کو بلند حوصلے کے ساتھ میدان میں اترنا اور مکمل ٹیم اسپرٹ کے ساتھ معیاری کھیل پیش کرنا چاہئے۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن اچھا کھیل کر ہارنے اور ناقص کارکردگی سے مواقع کو ضائع کر کے ہزیمت اٹھانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لہٰذا ہمارے کھلاڑیوں کو ہر اعتبار سے معیاری کارکردگی کو یقینی بنانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین