• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1992 اور 2019 کے ورلڈ کپ میچز میں مماثلتوں کے اتفاقات کا سلسلہ جاری ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین ایک سے ایک میمز بنا کر شیئر کررہے ہیں۔


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جہاں گزشتہ روز ہونے والے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ میں جیتنے پر پاکستان ٹیم کو مبارک باد اور نیک خواہشات کے پیغامات جاری ہیں، وہیں صارفین کی ایک بڑی تعداد 2019 میں جاری اور 1992 میں ہونے والے ورلڈ کپ کا موازنہ کررہے ہیں۔

عزیر الطاف نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’جس طرح سے سب کچھ 92 کے ورلڈ کپ کی طرح ہورہا ہے، مجھے لگتا ہے 2046 میں سرفراز ہمارا وزیر اعظم ہوگا۔ ‘

پاکستان کے نامور اداکار اور میزبان حمزہ علی عباسی نے بھی اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر 92 اور رواں سال کے ورلڈ کپ میچز کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’یہ اب تھوڑا سا عجیب ہورہا ہے، بہرحال پاکستانیوں کو جیت مبارک ہو۔‘

شیراز احمد نے بھی 1992 اور رواں ہونے والے ورلڈ کپ میچز کا موازنہ کیا اور لکھا ’انشاءاللہ تاریخ خود کو دہرائے گی۔ ‘

سینٹرل فلم سینسربورڈ کے چیئرمین اور سابق پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بھی 92 اور رواں سال کے ورلڈ کپ میچز کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس پر یقین کرنا بہت مشکل ہے، لیکن ورلڈ کپ 1992 اور ورلڈ کپ 2019 کے درمیان مماثلت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور دیکھتے ہیں یہ کہاں تک جاتا ہے۔ ‘

حمزہ معظم نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’1992 میں ورلڈ کپ کے چھٹے میچ میں پاکستان 48 رنز سے جیتا تھا اور مین آف دی میچ ’عامر سہیل‘ تھے جبکہ 2019 میں پاکستان نے 49 رنز سے جیت اپنے نام کی اور مین آف دی میچ ’حارث سہیل‘ رہے۔ اس کے علاوہ مزید لکھا ہے کہ 1992 اور 2019 کے کلینڈرز بھی ایک جیسے ہیں۔

ورلڈ کپ 1992 اور 2019 کے درمیان جہاں سنجیدہ مماثلت کی جارہی ہے وہیں اس پر مذاق بھی بن رہے ہیں پاکستان کی معروف اداکارہ اور میزبان صنم بلوچ نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس پر لکھا ہے کہ ’1992 کے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان اور نیوزی لینڈ کا جس دن میچ تھا اُس دن بھی ہم نے کریلے پکائے تھے اور آج بھی کریلے پکائے جارہے ہیں۔ ‘

سعد رسول نامی صارف نےاپنےٹوئٹر اکائونٹ پر سرفراز احمد کی ایک کارٹون والی تصویر شیئر کی ہے جس پر لکھا ہے کہ ’کیا حسین اتفاق ہے 1992 میں بھی زرداری جیل میں تھا، یہ ورلڈ کپ تو اپنا ہے۔ ‘

دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ وہ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑی 2019 میں جاری ورلڈ کپ میچز کا1992 کے میچز سے بالکل بھی موازنہ نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف اتفاق ہوسکتا ہے لیکن دونوں سالوں کے میچز کا آپس میں اس حد تک موازنہ درست نہیں ہے۔

گزشتہ روز پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے میچ میں پاکستان نے ’ناقابل شکست نیوزی لینڈ‘ کو شکست دے کر ثابت کردیا کہ اگر پاکستان ٹیم چاہے تو ناقابل شکست کو بھی شکست دے سکتی ہے۔ سرفراز احمد نے پوری ٹیم اور خصوصاً بابر اعظم، حارث سہیل، محمد عامر اور شاہین آفریدی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کل کے میچ میں کامیابی سے خوشی ہوئی، جب جب بھی پاکستان ٹیم کو کنارے پر کردیا گیا تب پاکستان نے کامیابی حاصل کی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کا اگلا میچ 29 جون کو لیڈز میں افغانستان کے خلاف کھیلا جائے گا اور اُس کے بعد پاکستان اور بنگلادیش 5 جولائی کو آمنے سامنے ہوں گے۔ پاکستان کو سیمی فائنل میں آنے کے لیے ان دونوں ٹیموں سے جیتنا بے حد ضروری ہے۔

تازہ ترین