• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکس دہندگان سے معلومات خفیہ رکھنے کا اقدام کالعدم

لاہور ہائی کورٹ نے آڈٹ سلیکشن کیلئے ہزاروں ٹیکس دہندگان سے معلومات خفیہ رکھنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزاروں کی طرف سے محمد اجمل خان ایڈووکیٹ اور نوید اندرابی پیش ہوئے۔

درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ ایف بی آر کا ٹیکس پیئرز کی معلومات خفیہ رکھنے کا اختیار غیر آئینی قرار دیا جائے۔

ایف بی آر کے وکیل کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ہی 214 سی میں ضمنی دفعہ 1 اے شامل کی گئی، ٹیکس دہندگان کی معلومات تک کسی کو بھی رسائی نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ آڈٹ سلیکشن کے دوران ٹیکس پیئرز سے معلومات خفیہ رکھنے کے خلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایف بی آر نے کسی کو نہیں بلکہ ٹیکس پیئرز کو ان کی معلومات دینی ہیں، انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 214 سی کی ضمنی دفعہ 1 اے آئین سے متصادم ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضمنی دفعہ 1 اے آئین کے تحت فیئر ٹرائل کے حق سے بھی متصادم ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے ٹیکس دہندگان کی تمام درخواستیں منظور کرلیں۔

عدالت عالیہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 214 سی کی ضمنی دفعہ 1 اے کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے آڈٹ سلیکشن کیلئے تمام نوٹسز بھی کالعدم قرار دے دیئے۔

ایف بی آر نے ٹیکس پیئرز کی معلومات خفیہ رکھنےکے لیے فنانس ایکٹ کے ذریعے دفعہ 1 اے کا اضافہ کیا تھا۔

تازہ ترین