• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈالر، سونااور اشیائے ضروریہ مزیدمہنگی، وزیراعظم نے مہنگائی کا نوٹس لے لیا، خصوصی مہم چلانے کی ہدایت،IMF پروگرام سےمہنگائی بڑھے گی، عالمی ایجنسی

کراچی، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ) کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی تنزلی کا سفر جاری ہے، جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مزید20پیسے اور اوپن مارکیٹ میں50پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ گئی، روپے کی بے قدری کے باعث گولڈ مارکیٹ میں سونا 500 روپے فی تولہ مزید مہنگا ہوگیا، جس کی قیمت 81500 روپے ہو گئی جبکہ ملک بھر میں اشیا ضروریہ بھی مہنگی ہوگئیں، ادھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا محتاط رویہ نظر آیا، جہاں مندی کا تسلسل برقرار رہا، 100 انڈیکس 314 پوائنٹس کی کمی سے 34 ہزار کی حد سے بھی نیچے 33774 پوائنٹس پر آگیا، سرمایہ کاروں کے 58 ارب 56 کروڑ روپے ڈوب گئے، غیر ملکی قرضو ں اور بیرونی ادائیگیوں کے باعث ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 28 کروڑ 78 لاکھ امریکی ڈالر کی کمی ہوگئی۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے انتظامیہ کی جانب سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مزید برآں بین الاقوامی کریڈٹ ایجنسی ’فچ‘ نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے کہا ہے کہ کاروباری طبقے کا اعتماد کم ہو رہا ہے اور سرمایہ کاری منفی اثر لے رہی ہے، پاکستان کا آئی ایم ایف سے 8 مہینوں کے بعد معاہدہ طے پا گیا ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں اقتصادی اور مانیٹری پالیسیاں سخت رہیں گی، آئی ایم ایف پروگرام قلیل مدت میں معیشت کے لیے منفی ہوگا۔ تفصیلات کےمطابق فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قیمت میں مزید 20 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 163.50 روپے سے بڑھ کر 163.70 روپے اور قیمت فروخت میں 164.00 روپے سے بڑھ کر 164.20 روپے ہو گئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مزید 50 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 162.00 روپے سے بڑھ کر 162.50 روپے اور قیمت فروخت 163.00 روپے سے بڑھ کر 163.50 روپے ہو گئی۔ بین الاقومی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت مزید ایک ڈالر بڑھ گئی جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونا مزید 500 روپے مہنگا ہو کر 81500 روپے پر پہنچ گیا۔ جمعرات کو اگرچہ اسٹاک مارکیٹ کا آغاز مثبت ہوا لیکن پھر سیاسی بے یقینی اور ملکی معیشت کے بارے میں منفی خبروں کی وجہ سے مسلسل فروخت کا دباؤ دیکھا گیا، ایک موقع پر حکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہاؤسز سمیت دیگر انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے سہارا دینے کی کوشش ہو ئی لیکن بے سود ثابت ہو ئی اور مارکیٹ کے اختتام پر 100 انڈیکس 314.13 پوائنٹس کی کمی سے 33774.43  پر آ کر بند ہوا، مجموعی طور پر 326 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 132 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ ہوا، 175 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی ہوئی جبکہ 19 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔ سرمایہ کاری کی مالیت میں 58 ارب 56 کروڑ 85 لاکھ 45 ہزار 977 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ کر 68 کھرب 57 ارب 11 کروڑ 76لاکھ 53 ہزار 283 روپے ہو گئی۔ ادھر اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 21 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے اختتام پر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 14 ارب 63 کروڑ 91  لاکھ امریکی ڈالر سے کم ہو کر 14 ارب 35 کروڑ 51 لاکھ امریکی ڈالر رہ گئے، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 32 کروڑ 24 لاکھ امریکی ڈالر کی کمی سے 7 ارب 28 کروڑ 21 لاکھ ڈالر رہ گئے جبکہ دیگر کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 3 کروڑ 46 لاکھ امریکی ڈالر بڑھ کر 7 ارب 6 کروڑ 92 لاکھ ڈالر ہو گئے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ 322 ملین ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں اور غیر ملکی قرضے ہیں۔ دوسری جانب وزیرِ اعظم آفس نے تمام صوبائی چیف سیکریٹریز اور چیف کمشنر اسلام آباد کو مہنگائی کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے، مراسلے میں مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اور بد عنوانی کی روک تھام کے لیے خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا فیلڈ انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے تاہم متعلقہ اہلکاروں کے درمیان باہمی روابط کا فقدان عام آدمی کے لیے مشکلات بڑھا رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ قیمتوں کے کنٹرول کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کے لیے فوری لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ مزید برآں پاکستان اور آئی ایم ایف کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے فچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد اسٹیٹ بینک نے 150 بیسز پوائنٹس بڑھائے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے وقت ڈالر 142 روپے کا تھا۔ فچ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی نمو رواں مالی سال میں 3.2 فیصد رہے گی، مالی سال 2020ء میں معاشی نمو 2.7 فیصد رہے گی، مہنگائی بڑھے گی اور قوت خرید کم ہو گی۔ فچ کے مطابق معاشی نمو حکومتی ہدف سے کم رہے گی، خام تیل کی قیمتوں کی وجہ سے درآمدات بڑھیں گی، اسٹاک مارکیٹ کا گرنا معیشت پر اعتماد کو کم کر رہا ہے، جولائی 2018ء سے اسٹاک مارکیٹ 14 فیصد گر کر 2016ء مارچ کی سطح پر آ گئی ہے۔ فچ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ کاروباری طبقے کا اعتماد کم ہو رہا ہے، سرمایہ کاری منفی اثر لے رہی ہے، سی پیک سرمایہ کاری معیشت کو سپورٹ فراہم کرے گی۔

تازہ ترین