اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید امجد شاہ نے کہا ہے کہ و فاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کےجسٹس کے کے آغا کے خلاف مبینہ بدنیتی سے دائر صدارتی ریفرنسز کے خلاف کل ہفتہ کے روز پشاور میں وکلاء کنونشن منعقد کیا جارہا ہے،اسی روز ہی ملک بھر میں وکلاء ہڑتال کریں گے ،وکلاکنونشن میں صدارتی ریفرنسز کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق آئین کے آرٹیکل 175اے میں ترمیم کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس عمل کو شفاف بنایا جاسکے اور فریقین کے ساتھ بامعنی مشاورت کی جاسکے، سپریم کورٹ کے رولز 1980میں ترمیم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے استعمال کا پیمانہ مقرر کرنے اور اس میں بھی لارجر بنچ کے سامنے اپیل کا حق دینے کے معاملے پر غور کیا جائے گا ۔کنونشن میں سپریم جوڈیشل کونسل میں اب تک طے ہونے والی شکایات اور ریفرنسز کے فیصلوں کو عام کرنے اور ان کی تعداد کی تفصیلات کے حوالے سے بھی جائزہ لیا جائے گا جبکہ متعلقہ حکومتوں کی جانب سے بار کونسلوں اور بارایسوسی ایشنوں کو صوابدیدی فنڈز کے اجراء کے معاملہ کا بھی جائزہ لیا جائے گا ،کنونشن میں بار کونسلوں اور ایسوسی ایشنوں کی جانب سے ججوں کے کام کرنے کے حوالے سے ان کی اہلیت و نااہلیت اور ان کی شہرت کے حوالے سے تفصیلات اکٹھی کرنے کے لئے تشکیل دی گئی ویجیلنس کمیٹیوں کو دوبارہ فعال بنانے پر بھی غور کیا جائے گا ۔دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل آج جمعہ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف صدارتی ریفرنسز کی سماعت کرے گی، سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عظمت سعید شیخ جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ علی احمد شیخ اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل ہے جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ اس کے سیکرٹری ہیں ،اٹارنی جنرل انور منصور خان ان ریفرنسز کے پراسیکیوٹر ہیں ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے وکلاء کے احتجا ج کے پیش نظر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، امان اللہ کنرانی سینئر نائب صدرکے ہمراہ حج پر سعودی عرب گئے ہیں افضل خان قائم مقام صدر کے فرائض سرانجام دیں گے قبل ازیں 2 جولائی کو اس حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا تھا جو تقریبا دس سے بارہ منٹ کے بعد ختم ہوگیاتھا، سپریم جوڈیشل کونسل نے اس حوالے سے میڈیا کوکسی قسم کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا تھا، اس سے قبل ان ریفرنسز پر کونسل کی پہلی سماعت 14 جون کو ہوئی تھی ، جس میں مبینہ طور پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ریفرنسز پر ابتدائی دلائل پیش کئے تھے ، جس کے بعد صدارتی ریفرنس اور اس کے ساتھ لگائے گئے مواد کی نقول جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کوبھجوائی گئی تھیں ، اس موقع پر بھی سپریم جوڈیشل کونسل نے میڈیا کو اس حوالے سے کسی قسم کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا تھا،دوسری جانب 2 جولائی کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرامان اللہ کنرانی نے صدارتی ریفرنسز کیخلاف احتجاج کے حوالے سے ملک بھر کے وکلاء کی تنظیموں کیساتھ روابط کیلئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی دس رکنی کو آرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی تھی ، جس کے کنوینر وہ خود ہوں گے جبکہ اراکین میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر صلاح الدین خان گنڈا پور،نائب صدر پنجاب کرامت علی ملک اعوان، نائب صدر کے پی کے،خان افضل خان،ایڈیشنل سیکرٹری احسن حمیداللہ ،ممبر ایگزیکٹو،انوار الحق کاکڑ،ممبر ایگزیکٹو سید شاہد حسین ،ممبرایگزیکٹو سید محمد ثقلین رضوی ،ممبر ایگزیکٹو آفتاب مصطفیٰ اور ممبرایگزیکٹو محمد صفدر کھوکھر شامل ہیں،تاہم 9جولائی 2019 کو وہ ( امان اللہ کنرانی) اپنے سینئر نائب صدر صلاح الدین خان گنڈا پور کے ہمراہ حج بیت اللہ کی سعادت کیلئے سعودی عرب گئے ہیں اوران کی غیر حاضری میں نائب صدر (کے پی کے )افضل خان قائم مقام صدر کے فرائض سرانجام دیں گے اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف ریفرنسز کے حوالے سے دھرنا اور احتجاج کیلئے قائم کی گئی رابطہ کمیٹی اور فوری نوعیت کے دیگر امور کی سربراہی و نگرانی کریں گے،پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آج بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنسز کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد سمیت پورے ملک میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا ہے، اس موقع پر احتجاج اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیساتھ یکجہتی کا ا اظہار کیا جائے گا، اور وکلاء سپریم کورٹ میں دھرنا دیں گے ۔