• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرتار پور راہداری منصوبہ، 80 فیصد مذاکرات مکمل ہو گئے

کرتارپور راہداری منصوبے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں  معاہدے کے 80 فیصد نکات پر اتفاق ہو گیا ہے۔

تیرہ رکنی پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی سارک اور ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر محمد فیصل  نے کی جبکہ 8 رکنی بھارتی وفد کی نمائندگی جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ ایس سی ایل داس  نے کی۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتا ،کرتار پور راہداری کھولنے کا مقصد ہی امن کا حصول ہے ، ہم نے واہگہ باڈر پر امن کا پودا بھی لگا دیا ہے ۔

کرتارپور راہداری منصوبے کے حوالے سے مذاکرات کا دوسرا دور واہگہ بارڈر کے مقام پر ہوا جس میں تکنیکی اور دیگر امورپر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔پاکستانی وفد کی جانب سے واہگہ باڈر پر امن کا پودا بھی لگایا گیا ۔

13رکنی پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی سارک اور سائوتھ ایشیا ، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کی جبکہ 8رکنی بھارتی وفد کی نمائندگی جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ ایس سی ایل داس نے کی جبکہ بھارتی وفد کی آمد پر ڈاکٹر محمد فیصل اور دیگر حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔

مذاکرات سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان خطے میں امن چاہتے ہیں اور بابا گرو نانک دیو جی کی سالگرہ پر کرتار پور راہداری کوکھولنا چاہتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں کرتار پوراہداری سے متعلق مختلف امورپر تبادلہ خیال اور اپنی تجاویز پیش کی گئیں ۔

مذاکرات کے بعد ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ مذاکرات میں تکنیکی اور دیگر معاملات زیر بحث آئے ہیں ۔ ہم نے نیم کا پودا بھی لگایا ہے اور یہ امن کا پودا ہے ۔بھارتی وفد نے بھی اس میں شامل ہونا تھا لیکن وہ تاخیر کی وجہ سے روانہ ہو گئے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے ، سکھ یاتریوں کی تعداد کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک اس حوالے سے کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پا جا تا، میں اس حوالے سے تفصیل نہیں بتا سکوں گا ۔

انہوںنےمزید کہا کہ ہماری جتنی استعداد ہو گی ، جتنی جگہ ہو گی ، اس تعداد کو حتمی کیا جائے گا ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت نے ایک ڈوزئیر دیا ہوا ہے تو ہم نے بھی 12دئیے ہوئے ہیں ان کا کوئی جواب نہیں آیا ۔

یہ راہداری امن کے لئے ہے او رہم دوریاں ختم کرنا چاہتے ہیں، کرتار پور راہداری کو بابا گرو نانک دیو کے 550ویں جنم دن کے موقع پر کھولنے کے لیے پر عزم ہیں ۔

واضح رہے کہ کرتارپور راہداری منصوبے پر مذاکرات کا پہلا مرحلہ 14 مارچ کو بھارت میں اٹاری کے مقام پر ہوا تھا جس میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں 18 رکنی پاکستانی وفد نے شرکت کی تھی۔

بھارت کی جانب سے مذاکرات کا دوسرا دور 2 اپریل کو مؤخر ہونے کے باعث آج واہگہ بارڈر پر ہو رہا ہے۔

کرتارپور راہداری کی تعمیر کا کام آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے، زیرو پوائنٹ سے دربار اور شکر گڑھ نارووال روڈ تک سڑک، انٹری گیٹ اور رہائشی عمارتوں کا 90 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔

تازہ ترین