• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عائشہ انعام، اسلام آباد

گیس لیکیج کے واقعات بہت عام ہوگئےہیں، مگر بدقسمتی سے اُن سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا جاتا۔ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ گیس لیک ہونے کی صورت میں بم سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے،لہٰذا خود بھی احتیاط کیجیے اور دوسروں کو بھی اِس خطرے سے آگاہ کریں۔ آپ باہر سے گھر میں داخل ہوں اور اندھیرے یا بند گھر کے اندر گیس کی بُو محسوس ہو، تو لائٹ جلانے کی بجائے دروازے، کھڑکیاں کھول دیں اور گیس کا مرکزی والو فوراً بند کریں۔ جب تک بُو ختم نہ ہو، لائٹس نہ جلائیں، تاکہ چمک کی وجہ سے دھماکا نہ ہوجائے۔ نیز، اس دوران فریج، ریفریجریٹر، اوون وغیرہ بھی نہ کھولیں کہ ان میں نصب بلب کی چمک بھی دھماکے کا سبب بن سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، کھانا پکانے کے دوران باورچی خانے کا ایگزاسٹ فین مسلسل چلا کر رکھیں یا پھر باہر کی طرف کھلنے والی کھڑکی یا دروازہ کُھلا رکھیں۔آج کل کچن یا باتھ روم میں گیس سے چلنے والا گیزر لگایا جا رہا ہے۔ جب یہ آن ہو، تو ایگزاسٹ فین چلا دیں یا روشن دان کُھلا رکھیں، تاکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائڈ کے مضر،مُہلک اثرات سے بچا جاسکے۔ رات سونےسے قبل چولھے کے نوبز چیک کریں اورگیس کے تمام آلات بند کرنے کے ساتھ گیس کا مرکز ی والو بھی بند کردیں، تاکہ کسی بھی ناخوش گوارحادثے کا احتمال نہ رہے ۔ زندگی میں کب، کہاں کوئی حادثہ ہوجائے، اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن کسی حادثے کے فوراً بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے بغیر اگر آسان اور سادہ تدابیر اختیار کرلی جائیں، تو قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

تازہ ترین