• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ ہم نے علماء سے سنا ہے کہ اسلام میں تعویذ جائز نہیں ہے،کیا یہ درست ہے؟

جواب:۔ ہر قسم کےتعویذ کا انکار زیادتی ہے۔ تعویذ میں اگر بنیادی شرطوں کا خیال رکھا جائے تو جائز ہے مثلا ً،اس کا معنی ومطلب معلوم ہو،اس میں کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو، اس کے مؤثر بالذات ہونے کا عقیدہ نہ ہو اور مقصد جائز ہو۔ لہٰذا ایسا تعویذ جو آیاتِ قرآنیہ ، ادعیۂ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل ہو اورکسی جائز غرض کے لیے استعمال کیا جائے، درست ہے اور اس پر اجرت کاحصول بھی جائز ہے، کیونکہ اس کی حقیقت ایک جائز تدبیر سے زیادہ کچھ نہیں۔ حضرت عبداﷲ بن عمرو ؓ، اللہ تعالیٰ کی قدرت وکبریائی پر مشتمل کلماتِ تعوذ اپنے سمجھ دار بچوں کو یاد کراتے تھے اور جو بچہ سمجھ دار نہ ہوتا ، اُس کے گلے میں وہ کلمات لکھ کرتعویذ کی شکل میں ڈال دیتے تھے۔ یہی تعویذ کی حقیقت ہے۔ اُن کے اِس عمل سے یہ معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت پر مشتمل پُر اثر کلمات کا تعویذ میں استعمال جائز ہے۔ (سنن ابو داؤد ۲؍۵۴۳ مطبع دیوبند، مشکوٰۃ المصابیح ۲۱۷۔شامی (6 / 363، کتاب الحظر والاباحۃ، ط؛ سعید)

تازہ ترین