• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدارس کا نیا نصاب بنے گا، رجسٹرڈ نہ ہونے والے کام نہیں کرسکیں گے، مالی مدد بھی دیں گے، حکومت

اسلام آباد(ایجنسیاں‘مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر کے مدارس کے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ سطح کے امتحانات وفاقی تعلیمی بورڈ لے گا‘ اس سلسلے میں وفاقی تعلیمی بورڈ میں دینی مدارس کے لئے ایک الگ شعبہ قائم کیا جائے گا، ملک بھر میں تقریباً 30 ہزار سے زائد مدارس کام کررہے ہیں، مدارس کی رجسٹریشن چھ ماہ میں مکمل کر لی جائے گی، رجسٹریشن نہ کرانے والے مدارس کام نہیں کر سکیں گے جبکہ خلاف ورزی کرنے والے مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کر کے انہیں کام سے روک دیا جائے گا‘رجسٹرڈ مدارس کی مالی مددکی جائےگی‘مدارس کی غیر ملکی فنڈنگ کا کوئی مسئلہ نہیں‘یہ صرف بینک اکاؤنٹس سے ہونی چاہیے‘مدارس کو وفاقی وزارت تعلیم سے منسلک کیا جائے گا تاہم وہ اپنا نظم و نسق خود چلائیں گے‘مدارس کے طلباءکو تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت بھی فراہم کی جائے گی‘ نصاب تعلیم کو ازسر نو ترتیب دینے کے لئے بھی اقدامات کر رہے ہیں‘کسی کو مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ جمعرات کو وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا فیصلہ وفاق المدارس کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل مدارس کی اسناد کو صرف عالم بننے کے لئے تسلیم کیا جاتا تھا‘اب وہ انجینئر، ڈاکٹر، فوج اور دیگر شعبوں میں بھی جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس کے ساتھ اس سے قبل 6 مئی کو ہونے والے اجلاس میں مدارس کی رجسٹریشن 12 ریجنل دفاتر کے قیام، بینک اکاؤنٹس میں مدارس کی معاونت جیسے معاملات طے پا گئے تھے جس میں طے پایا تھا کہ رجسٹریشن کے بغیر کوئی بھی مدرسہ کام نہیں کر سکے گا جبکہ جو مدارس رجسٹریشن میں طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کریں گے ان کی رجسٹریشن منسوخ کر کے انہیں کام کرنے سے روک دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مدارس کو غیر ملکی طلباءکے ویزوں اور بینک اکاؤنٹس جیسے معاملات میں شدید مشکلات کا سامنا تھا جس میں حکومت ان کی بھرپور معاونت کرے گی جبکہ مدارس کے طلباءکو تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں کام کرنے والے مختلف تنظیم المدارس کے نمائندوں کے ساتھ دو روز تک مذاکرات ہوئے جس کے بعد یہ طے پایا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات وفاقی تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام ہوں گے جس میں عصری مضامین کی مارکنگ وفاقی تعلیمی بورڈ کرے گا جبکہ دینی مضامین کی مارکنگ یہ مدارس خود کریں گے اور وفاقی تعلیمی بورڈ دونوں اقسام کے مضامین کی مجموعی رپورٹ پر نتائج اور اسناد کا اجراء کرے گا‘ یہ اسناد ملک کے تمام شعبوں میں تسلیم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی انقلاب سے کم نہیں ہو گا، گزشتہ 15، 20 سال سے اس بارے میں کوششیں ہو رہی تھیں اور آج ہمیں خوشی ہے کہ ہم کسی نتیجے پر پہنچ گئے ہیں۔ شفقت محمود نے کہا کہ کچھ انتظامی امور کو طے کرنا باقی ہے، وہ آئندہ اجلاسوں میں طے پائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس قومی خدمت کر رہے ہیں جو ریاست کو کرنا چاہیے تھا وہ یہ مدارس کر رہے ہیں‘یہ اقدام صرف مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لئے ہیں۔ایک سوال پر شفقت محمود نے کہا کہ مدارس کی غیر ملکی فنڈنگ کا کوئی مسئلہ نہیں، یہ صرف بینک اکاؤنٹس سے ہونی چاہیے اور مدارس اس سلسلے میں خود بھی یہی چاہتے ہیں، انہیں بینک اکاؤنٹس کھولنے میں مشکلات کا سامنا تھا اور حکومت اس میں ان کی بھرپور معاونت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو بھی اعتماد میں لیں گے‘تمام فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے ہیں۔ دو روزہ مذاکرات میں وفاق المدارس العربیہ کے نائب صدر مفتی محمد تقی عثمانی، تنظیم المدارس اہلسنت کے صدر مفتی منیب الرحمن، وفاق المدارس العربیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، وفاقی المدارس السلفیہ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد یٰسین ظفر، رابطہ المدارس الاسلامیہ کے صدر مولانا عبدالمالک، وفاق المدارس الشیعہ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد افضل حیدری، تنظیم المدارس اہلسنت کے ناظم اعلیٰ صاحبزادہ محمد عبدالمصطفی ہزاروی اور رابطہ المدارس الاسلامیہ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عطاءالرحمن شریک تھے۔

تازہ ترین