• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ نے کبھی غور کیا کہ بچوں کو کھیل کود سے جو خوشی ملتی ہے وہ کسی اورچیز سے حاصل نہیں ہوتی، وہ گھنٹوں کھیل کود میں مگن رہیں تب بھی ان کا دل نہیں بھرتا۔ بچے کھیلوں سے ہی حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں، اس طرح ان کی پریشانیاں اور الجھنیں دور ہو تی ہیں اور انہیں کچھ کر گزرنے کا احساس طمانیت بخشتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی شخصیت میں محنت اور فیصلہ سازی کی صفات کو پروان چڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

زیادہ تر اسکولوںمیں کھیلوںکی سرگرمیاں ہوتی ہیں، بچوں کو اپنی مرضی اور دلچسپی کے مطابق کھیل کا انتخاب کرنا ہوتاہے۔ بعض اسکولوں میں بہت سی جسمانی سرگرمیاں لازمی قرار دی جاتی ہیں تاکہ بچوں کی ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ جسمانی نشوونما بھی بہتر طریقے سے ہو سکے اور اسی اثناء میں اگر وہ کسی کھیل یاسرگرمی میں قدرتی ٹیلنٹ کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے آگے نکل جائیں تو اس سے اسکول اور ملک کا نام روشن ہوتاہے۔

کھیل کود کے دوران جسم حرکت میں رہتاہے اور جسمانی محنت و مشقت کی وجہ سے سانس کی آمد ورفت، نظام ہاضمہ، دورانِ خون اور عضلات کے کھنچائو وغیر ہ نارمل رہتے ہیں۔ ساتھ ہی عضلات اور اعصاب پر قابو پانا آتاہے، توانائی کے اخراج اور حصول کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت میں اضافہ ہونے لگتاہے، مجموعی صحت اچھی رہتی ہے اور نشوونما بہتر سے بہترہوتی چلی جاتی ہے۔

تاریخ

اب تائیکوانڈو (Tae Kwon Do)کی طرف آتے ہیں، جو کہ کورین مارشل آرٹ ہے۔ اس میں مخالف کے سرتک اپنا پیر اٹھا کر، جمپ کرکے، گھوم کر یا تیزرفتاری سے ککس مارنے کی صلاحیت حاصل کی جاتی ہے۔ یہ ایک مسابقتی کھیل کے طور پر1940ء اور 1950ء کے دوران کورین مارشل آرٹس جیسے کہ کراٹے، چائنیز مارشل آرٹس اور مقامی روایتی کورین مارشل آرٹس کی اقسام جیسے ٹیئکیان (Taekkyon)، سوباک(Subak) اور گوانیپ (Gwonbeop)کے تجربات کا امتزاج بن کر سامنے آیا ۔

ڈوجن یا ڈوجنگ

وہ جگہ، ہال یا جمنازیم جہاں تائیکوانڈو کی تربیت دی جاتی ہے، ا سے ڈوجن کہتے ہیں (جاپانی زبان میں ڈوجو بھی کہا جاتاہے)۔ یہاں مارشل آرٹس کے ماہرین ہاتھوں اور پیروں کی مدد سے سیلف ڈیفنس، نظم و ضبط اور صحت کو بہتر رکھنے جیسے عوامل سکھانے میں مدد کرتے ہیں۔

فوائد

بچوں کو اوائل عمری سے ہی تائیکوانڈو سکھانے کے بہت فائدے ہوتے ہیں۔ بچوں کی جسمانی فٹنس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی عزت نفس قائم رکھنے، اعتماد میںاضافہ کرنے، اسٹیمنا بڑھانے، اسٹریس سے لڑنے، ٹینشن کو دور رکھنے اور ذہنی اور روحانی صلاحتیں بہتر کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ مشکل معاشرتی صورتحال سے نکلنےکی راہیں سوجھتی ہیں اور آجکل کے حالات میں جنسی ہراسگی، اغوا اور تاوان جیسی وارداتوںسے نہ صرف خود کو بچایا جاسکتاہے بلکہ دوسروں کی بھی مدد کی جاسکتی ہے۔

اس کھیل یا جسمانی سرگرمی سے خوشیوں کے ہارمونز اینڈورفنز (Endorphins) اورسیروٹونن(Serotonin) متحرک ہو جاتے ہیں۔ اس سے نشست و برخاست، جسمانی لچک میںاضافہ، ریفلیکسز میں بہتری اور فرائض کو تیزی سے انجام دینے کی صلاحیت پیداہو تی ہے۔ اعصابی فوائد کی بات کریں تو تائیکوانڈو سے اعضا اور ذہن کے درمیان رابطہ بہتر ہوتاہے۔ اس ضمن میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق وہ بچے اور بڑے جو ذہنی طور پرمستعد نہیں تھے یا اس حوالے سے کمزور تھے یاAttention Deficit Hyperactivity Disorder(ADHD) جیسی بیماری میں مبتلا تھے، انہیں جب تائیکوانڈو کی تربیت دی گئی تو ان کے اندر ان علامات میں بہتری دیکھی گئی۔

مارشل آرٹ کی دنیا میں آئیکون مانے جانے والی نامور شخصیت بروس لی کا کہنا تھا، ’’ مارشل آرٹ بذات خود ایک خودی کا علم ہے۔ آپ مخالف کو سامنے سے کک یا پنچ نہیں مارتے بلکہ اپنی انا، اپنے خوف اور ڈر کو مار گراتے ہیں‘‘۔

تائیکوانڈو یا مارشل آرٹ سے جڑی ایک غلط فہمی یہ بھی ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ سے لوگ جارحانہ رویّے کے حامل ہوجاتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ مارشل آرٹ کا اصل ماخذ ہے خود پر قابو پانا، یہی وجہ ہے کہ ا س کی تربیت کے دوران سیلف کنٹرول پر سب سے زیادہ زور دیا جاتاہے۔ تائیکوانڈو آپ کو لڑنا نہیں سکھاتا بلکہ یہ سکھاتا ہے کہ لڑائی روکنی کیسے ہے۔

عالمی ادارہ صحت(WHO)کے مطابق 2020ء تک ڈپریشن موت کی دوسری بڑی وجہ ہوگی۔ خوش قسمتی سے تائیکوانڈو اس سے بچنے میں مدد کرسکتاہے کیونکہ اس سرگرمی میں سانس لینے کی مشقیں، پَرانایاما (Pranayama ) اور اکیڈو (Aikido ) کی تربیت دی جاتی ہے، جن سے جسم پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آپ کو خود بھی اچھا محسوس ہوتا ہے۔

اپنے بچوں کو بچپن سے ہی تائیکوانڈو اور مارشل آرٹ جیسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی طرف مائل کریں تاکہ وہ نہ صرف خود اعتمادی سے مالا مال ہوں بلکہ اپنا دفاع خود کرنا بھی سیکھیں اور ایک بھرپور زندگی گزارنے کی طرف قدم بڑھائیں۔

تازہ ترین