سعودی عرب میں 2022ء تک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تین کروڑ ہو جائے گی۔ جو آبادی کا 82.6 فیصد ہوں گے۔انٹرنیٹ کی دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں پر فیلڈ سروے کرنے والی ایجنسی ’سیسکو‘ کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کے حامل کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کی تعداد فی صارف تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی، 2017ء کے اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 20 لاکھ تھی۔آئندہ تین برس کے دوران دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 4.8 ارب تک پہنچ جائے گی۔ ان میں سے تقریباً 55 کروڑ صارفین کا تعلق مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ہوگا۔ مملکت میں انٹرنیٹ کے صارفین میں اضافے کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں انٹرنیٹ میں شرح نمو 41 فیصد ہے۔سعودی عرب میں انٹرنیٹ رکھنے والے آلات کی تعداد ڈھائی ارب تک پہنچ جائےگی۔2022 ء میں صرف سعودی عرب میں انٹرنیٹ کے حامل آلات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ سعودی عرب میں 8 کروڑ سے زائد آلات بڑھ جائیں گے اور ان کی مجموعی تعداد لگ بھگ ساڑھے 19 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
سعودی نیشنل سائبر سکیورٹی اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے صارفین ’فیس اپ‘ نامی ایپلی کیشن استعمال نہ کریں۔ گذشتہ دو روز کے دوران انٹرنیٹ پر اس ایپ کی مقبولیت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل سائبر سکیورٹی اتھارٹی نے زور دے کر کہا ہے کہ ’فیس اپ‘ ایپلی کیشن کو فوٹو لائبریری یا فوٹو شاپ تک رسائی نہ دی جائے۔اتھارٹی نے توجہ دلائی ہے کہ اس ایپلی کیشن کے حوالے سے جو رپورٹس ملی ہیں ان سے پتا چلا ہے کہ یہ خطرناک ایپ ہے۔ اسے فوٹو لائبریری یا فوٹو شاپ تک رسائی دینے کی صورت میں راز داری اور معلومات کو خفیہ رکھنے کی گارنٹی نہیں رہتی۔اتھارٹی نے واضح کیا کہ اس ایپلی کیشن کو اپنی تصاویر یا ذاتی معلومات تک رسائی دینے کی صورت میں کمپنی صارفین کی پرائیویسی کی حفاظت نہیں کر سکتی جبکہ کمپنی کی پالیسی یہ ہے کہ اس کے سسٹم پر موجود تصاویر محفوظ ہوں۔ کوئی اس میں کسی قسم کا عمل دخل نہ کرسکے۔مذکورہ ایپلی کیشن سے کمپنی کی طرف سے یہ ضمانت ختم ہو جائے گی۔