اسلام آباد( تنویر ہاشمی/ مہتاب حیدر) آئندہ مالی سال 2025-26 کا 17ہزار 600 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ گزشتہ مالی سال 18 ہزار 700 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیاگیا تھا جبکہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 14ہزار200ارب روپے متوقع ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 7.5 سے 10 فیصد اضافے کی توقع ہے‘ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ 2550ارب روپے متوقع ہے۔
بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب، قرضوں پر سود ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے‘ پنشن کی ادائیگی کے لیے ایک ہزار ارب روپے، سبسڈیز کے لیے 1186ارب روپے، گرانٹس کے لیے 1900 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 12 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے، گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس دینے کی بھی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس آمدن ساڑھے چار ہزار ارب روپے متوقع ہے، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 60 فیصد کے قریب ہونے کے باعث مجموعی ریونیو میں 8 ہزار ارب روپے صوبوں کو چلے جائیں گے جبکہ وفاق کے پاس 6 ہزار ارب روپے بچیں گے۔
بجٹ خسارہ 6200 ارب روپے سے 7 ہزار ارب روپے متوقع ہے، آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے مقرر کیا جائے گا، بجٹ میں تعلیم کیلئے 13 ارب 58 کروڑ اور صحت کیلئے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر ، درآمدات 65 ارب ڈالر اور ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب 43 کروڑ ڈالر مقرر کیا جائے گا، آئندہ مالی سال جی ڈی پی کا ہدف 4.2 فیصد اور اوسط مہنگائی کی شرح کا متوقع ہدف 7.5 فیصد ہے۔
آئندہ مالی سال زراعت کی گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد ، صنعت 4.3 فیصد اور خدمات کے شعبے میں ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا گیا ہے، مجموعی وفاقی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے ہونگے، کرنٹ اخراجات 16ہزار 286ا رب روپے کا تخمینہ ہے۔