• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں جلسہ بہترین تھا، خطاب ڈی چوک والاکیا، تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سنیئر تجزیہ کاروں نے کہا کہ امریکا میں بہترین جلسہ تھا، عمران خان نے جو کہا امریکی پاکستانی وہی سننا چاہ رہے تھے،عمران خان نے ڈی چوک والا خطاب کیا،پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کا ایک ساتھ امریکا جانا یہ پیغام تھا کہ عسکری قیادت پوری طرح سویلین لیڈرشپ کے پیچھے کھڑی ہے چاہے وہ معاملات اندرونی یا بیرونی سیکیورٹی کے ہوں۔ ان خیالات کا اظہار حسن نثار، مظہر عباس، بابر ستار، ریما عمر اور حفیظ اللہ نیازی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ “ میں کیا۔ میزبان کے سوال کیا عمران خان کا دورہ امریکہ سے دو طرفہ تعلقات بہتر ہوں گے؟ کیا بیرونی دورے میں ملک کی سیاسی صورتحال پر وزیراعظم کا جارحانہ رویہ درست؟ حسن نثار نے کہا کہ بہترین جلسہ تھا جو کچھ عمران خان نے کہا وہی سامعین سننا چاہ رہے تھے بلاول نے جو بیان دیا ہے کہ عمران خان لیڈر نہیں ہیں چلیں مان بھی لیں کہ وہ لیڈر نہیں ہیں تو پھر کیا آصف زرداری، نواز شریف، بلاول بھٹو، فضل الرحمن یا مریم نواز لیڈر ہیں؟ ان میں سے کوئی لیڈر وہاں جائے ان کو پانچ سو لوگ سننے نہیں آئیں گے۔ امریکا میں موجود لوگوں کو کیا پتہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے ۔ بابر ستار نے کہا کہ وزیراعظم کسی ایک پارٹی کے نہیں پورے ملک کے وزیراعظم ہوتے ہیں ملک کو آگے لے کر چلنا ہے تو ملک کو متحد کریں تقسیم کرنا مناسب نہیں، عمران خان ڈی چوک پر جو خطاب کرتے تھے وہی خطاب انہوں نے وہاں کیا۔ مظہر عباس نے کہا کہ عسکری اور سول قیادت کا ساتھ جانے سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عسکری قیادت پوری طرح سویلین لیڈر شپ کے پیچھے کھڑی ہے چاہے وہ معاملات اندرونی یا بیرونی سیکیورٹی کے ہوں چیزیں آگے ضرور بڑھیں گی لیڈر صرف یہی بات نہیں کرتا جو لوگ سننا چاہتے ہیں لیڈر اس سے تھوڑا اوپر کی چیز ہوتا ہے۔

تازہ ترین