پاکستان میں شعبہ صحت کی حالت دگرگوں ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں سہولتوں کا فقدان ہے۔ پرائیویٹ اسپتالوں میں چارجز اتنے زیادہ ہیں کہ وہاں سے غریب آدمی کا علاج کروانا مشکل ہے۔ مناسب سہولتیں اور بروقت علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ہر ماہ ہزاروں مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات حکومت نے صحت کی حالت زار کے مدنظر کئی اسپتال تعمیر کرکے دیئے ہیں بلکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔ جہاں مریضوں کو فری علاج کی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں۔ یو اے ای کی سطح پر پاکستان میں رفاحی اداروں کا قیام یہاں کے حکمرانوں اور عوام کا پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت اور ہمدردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کچھ غیرسرکاری ادارے بھی پاکستان میں صحت کی بنیادی سہولتوں کے لیے فری کیمپ کا انعقاد کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات شعبہ صحت میں AVIVO تیزی سے ابھرتا ہوا گروپ ہے جس نے ورلڈ پلاسٹ فائونڈیشن کے ساتھ شراکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان صوبہ خیبر پختون خواہ کے شہر مردان میں ضرورت مند افراد کی مفت طبی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے 30 اور 31؍جولائی 2019ء کو امدادی کیمپ لگائے گا۔ جہاں ضرورت مند اور غریب افراد کو مفت طبی مدد فراہم کی جائے گی جس میں سرجری کی سہولت بھی شامل ہے، علاوہ ازیں عالمی چیرٹی فائونڈیشن آف پلاسٹک سرجری اس کیمپ کی نگرانی کرے گی۔ مفت طبی کیمپ میں 6 معروف عالمی سرجن جن میں سے 3 کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے شرکت کریں گے۔ معروف پلاسٹک سرجن ڈاکٹر زبیر علی، ڈاکٹر مریم برنی، ڈاکٹر فردان، ڈاکٹر میٹ سٹیف لانی کا عالمی طور پر بڑے نام ہیں۔ یہ معروف ڈاکٹر نہ صرف طبی سہولتیں مفت فراہم کریں گے۔ بلکہ پاکستان کے مختلف طبقات میں سرجری کی اہمیت اور فوائد کے حوالے سے ایک آگاہی مہم کا آغاز بھی کریں گے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال دو لاکھ 65 ہزار افراد جلد کے امراض کا شکار ہوجاتے ہیں جن کی بڑی وجہ آگ کے حادثات اور تیزاب پھینکنے کے واقعات ہیں۔ پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں تیزاب پھینکنے کے سالانہ 400 سے زائد واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اسی طرح ہمیں معاشی طور پر کمزور طبقہ کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ جو صحت کے مختلف مسائل سے دوچار ہیں۔ ڈاکٹر دلشاد علی سربراہ AVIVO گروپ نے بتایا کہ ورلڈ پلاسٹک فائونڈیشن کے اس طبی کیمپ کا مقصد تیزاب اور جلدی امراض سے متاثرہ افراد کو سرجری کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ یہ سہولت ترقی پذیر ممالک کے مذکورہ مسائل سے دوچار طبقات کو بالکل فری فراہم کی جاتی ہے تاکہ متاثرہ افراد صحت یاب ہوکر معاشرے میں فعال کردار ادا کرسکیں انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر حبیب البستی جو کہ معروف عالمی پلاسٹک سرجن ہیں کہ علاوہ سرجری کے ماہر ڈاکٹر اسامہ الشفیع اور ڈاکٹر اسلام قاسم بھی 6 رکنی وفد کے ہمراہ کیمپ میں شامل ہوں گے تاکہ ضرورت مند افراد کو موقع پر سرجری کی سہولت دی جاسکے۔ فائونڈیشن اور ’’اولیوو‘‘ گروپ دنیا بھر کے ضرورت مند افراد کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے متفقہ سوچ اور مقاصد رکھتے ہیں۔ اس سال ہم پاکستان میں خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر دلشاد نے مزید کہا کہ میڈیکل کیمپ کا انعقاد ان علاقوں میں کیا جائے گا جہاں ان کی اشد ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے فنڈز کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ ہمیں فائونڈیشن کے ذریعے ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کو تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر میں متاثرہ اور ضرورت مند افراد کو بروقت مدد فراہم کرکے معاشرے کا فعال کردار بنایا جاسکے۔ ڈاکٹر آل فردان نے کہا کہ میں اور ڈاکٹر سٹیفنیلی اس میڈیکل کیمپ کے دوران ڈاکٹرز کو مفت تعلیمی اور تربیتی سہولت فراہم کریں گے۔ امارات پلاسٹک سرجری سوسائٹی، سرجری آف پاکستان اور دیگر میڈیکل اکیڈمیز بھی اس طبی کیمپ کے لیے بھرپور مدد فراہم کررہے ہیں۔
یہ ان تمام افراد، اداروں کے حوالے سے میڈیکل فری کیمپ تیسری کاوش ہے۔ اس سے قبل دو کیمپ انڈونیشیا میں لگائے گئے تھے جس میں برطانیہ میں رجسٹرڈ NGO نے اہم کردار ادا کیا ہے اس کے کلیدی اراکین میں مسٹز سرونٹ کولیٹ، ڈاکٹر علی، ڈاکٹر آل فردان، ڈاکٹر انیکروروبیٹی، ڈاکٹر سٹیفن ایلی شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے گروپ کی کوششوں کو سراہا ہے کہ ضرورت مند افراد بالکل مفت ان سہولتوں سے مستفید ہوں۔ یہ انتہائی مہنگا علاج ہے جو بالکل فری کیا جارہا ہے۔