کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیر اعظم نوازشریف سے پاکپتن اراضی کیس میں پوچھ گچھ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم نے پاکپتن اراضی کیس میں تحقیقات کےلیے کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں سوالنامہ پیش کیا ۔
تفتیشی ٹیم میں ٹیم ڈائیریکٹر شفاقت اللہ ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن غضنفر طفیل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل راشد مقبول اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر زاہد علی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف سے محکمہ اینٹی کرپشن کی تفتیش 40 منٹ تک جاری رہی ،جیل کے ایک علیحدہ کمرے میں 4 رکنی ٹیم نے نواز شریف سے سوالات کئے۔
ذرائع پاکپتن اراضی کیس میں ریکارڈ نواز شریف کے سامنے رکھ کرکہا گیا ’آپ ملزم ہیں‘۔
نوازشریف نے کہا کہ میری وزارت اعلیٰ کے دور کا بہت پرانا کیس ہے،کچھ یاد نہیں،میرے پاس کوئی تفصیل نہیں کیس کی کاپیاں مجھے دیدیں،دیکھ لوں گا۔
اینٹی کرپشن ٹیم نے کہا کہ سیکریٹری ٹوسی ایم نے24گھنٹےمیں الاٹمنٹ کی سمری مانگی اورفیصلہ کردیا۔
نوازشریف نے کہا کہ محکمےنےکیس بناکربھیجا،سیکریٹری نےعجلت میں کام کیاہوگا،وہی بتاسکتا ہے۔
اینٹی کرپشن ٹیم نے کہا کہ محکمےنےالاٹمنٹ کےخلاف سمری بھیجی لیکن سیکرٹری نے12گھنٹےمیں فیصلہ کردیا۔
تفتیشی ٹیم نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا اس وقت کا سیکریٹری کہتا ہے نواز شریف کے کہنے پر اراضی الاٹ کی۔
نواز شریف نے جواب دیا کہ اس بارے میں کوئی جواب نہیں دے سکتا، میری قانونی ٹیم جواب دے گی جس کے بعد تفتیشی ٹیم واپس روانہ ہو گئی۔