• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ روکنے کے مثبت اثرات معیشت پر نظر آئینگے،اسد عمر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون میں ترامیم منظور کی ہیں،کوئی شک نہیں کہ ہم بہتری کی طرف جائیں گے،جس منزل پر ہم پہنچنا چاہتے ہیں اس میں وقت لگےگا،غیرقانونی طریقےسےباہربھیجا گیا پیسا واپس لانا تحریک انصاف کی ترجیح ہے،منی لانڈرنگ روکنے کے مثبت اثرات معیشت پر نظر آئیں گے،منی لانڈرنگ روکنے کیلیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔اسد عمرنے کہا کہ جو سمت تحریک انصاف کی حکومت نے پہلے دن سے اختیار کی تھی اسی سمت میں چل رہے ہیں ظاہر ہے جب انفرادی فیصلہ ہوتا ہے اس کے اوپر ایک سے زیادہ رائے ہوتی ہے جب میں فیصلہ کرتا تھااس وقت بھی دوسرے لوگ تھے جو سمجھتے تھے نہیں اس کو اس طریقے سے نہیں اس طریقے سے کر لیا جائے لیکن مجموعی طور پر جو سمت ہے وہ بڑی واضح ہے اس میں دہرا دیتا ہوں سب سے پہلے ادائیگیوں کا توازن جو پاکستان کی تاریخ کابدترین بحران تھادیئے گئے نیٹ ریزوروہ کم ترین سطح پر آچکے تھے اتنا بڑا ادائیگی کے خسارے کا توازن کبھی پاکستان نے آج تک دیکھا نہیں تھااور ان دونوں کو جب ہم جوڑیں تویہ پاکستان کا سب سے بڑا بیلنس آف پیمنٹ کرائسس بنتا تھاسب سے پہلا کام تو ادھر سے نکالنا ہے اور اسی کے لئے فیصلے کئے گئے اوراسی تسلسل سے فیصلے ابھی بھی کئے جارہے ہیں سمت بالکل وہی ہے جو کام پچھلے چند ماہ کے اندر بھی کیا ہے کچھ بڑے سنگ میل عبور کئے گئے ہیں آئی ایم ایف کا معاہدہ جوتقریباً فائنل ہوچکا تھاواشنگٹن میں اس کے بعد اس کی تفصیلات ٹیبل وغیرہ بننے کے بعدمعاہدہ دستخط ہوگیاFATF کو ایک بڑی رپورٹ جمع کرانی تھی وہ حکومت نے کرلی بجٹ جو ایک بہت بڑی ذمہ داری تھی وہ انہوں نے بجٹ پیش کردیا اور وہ ہی سمت ہے جو پہلے دن سے تحریک انصاف کی حکومت چلا رہی ہے۔بیلنس آف پیمنٹ کرائسس سے نکلنے کا جو طریقہ کار ہے وہ تو کلاسک ٹیکس بک طریقہ ہے ڈیمانڈ کمپریشن کا امپورٹ کمپریشن کااور وہ آپ نے کرنا ہے لیکن اصل جو ٹیسٹ آئے گا وہ اگلے سال میں دو سال کے اندر جو ارن فل ہوں گی وہ ایریاز ہیں جن کے اوپر ظاہر ہے سب کی نظر ہوگی ایک تو یہ کے ہم مسابقت اپنی معیشت کی کیسے بہتر کرتے ہیں تاکہ ہم اپنی برآمدات کو بڑھا سکیں اور جو ہمارا خطرناک حد تک درآمدات پر انحصار بڑھتا جارہا ہے اس کوکم کیا جاسکے اس سطح پر لایا جاسکے جو گنجائش کے قابل ہے جو میکرو اکنامکس فیصلے ہیں جو فنانس منسٹری نے کرنے ہیں صرف وہ اہم نہیں ہیں لیکن اس کے اندر جو کامرس منسٹری ہے اسی طریقے سے انڈسٹریز منسٹری ہے سائنس و ٹیکنالوجی میں جو کام ہونا ہے ایگریکلچر میں جو کام ہونا ہے اور صوبوں نے جو کام کرنا ہے وہ مل کر بحیثیت مجموعی طور پر اگرکامیاب پالیسی فالو کرتے رہیں گے توانشاء اللہ تعالیٰ وہ خواب پورا ہوگا ۔
تازہ ترین