• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی صفائی مہم: تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کام کریں

سندھ کے شہری علاقوں میں شہری مسائل پر سیاست کا آغاز ہوچکا ہے تمام سیاسی جماعتوں کی نگاہیں کراچی اور حیدرآباد کی بلدیاتی قیادت سنبھالنے پر جمی ہوئی ہیں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر بحری امور علی حیدرزیدی نے کراچی کے بڑے مسئلے کچرے کی جانب توجہ دی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دوہفتوں میں کراچی کو کچرے سے پاک کریں گے اس ضمن میں انہیں میئرکراچی سمیت، ایف ڈبلیو اوراین ایل سی کی معاونت کے علاوہ دیگر اداروں اور شخصیات کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ ایک نجی بینک اور کے الیکٹرک نے صفائی مہم میں فنڈ بھی دیئے ہیں کراچی کو کچرے سے پاک کرنا مشکل ترین کام ہے کراچی روزانہ 16 ہزارٹن کچرا پیدا کرتا ہے پلاسٹک بیگ کچرے کی بڑی صورت میںہر جگہ بکھرے پڑے ہیںشہر میں 12اداروں کی عملداری ہے اس کے علاوہ چھ کنٹونمنٹ بورڈ بھی موجود ہیں کراچی میں 38 بڑے نالوں کے ساتھ ساتھ 200 چھوٹے نالے بھی ہیں جو کچرے سے اٹے ہوئے ہیں جبکہ چھوٹی گلیوں سے کچرا ٹھانا جان جوکھو کا کام ہے اس کے باوجود علی زیدی نے اس مشکل کا م کا بیڑااٹھایا اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومت اور میئرکراچی کس حدتک ان کا ساتھ دیتے ہیں تاہم کچرااٹھانا مشکل کام ہے ایک بار کچراٹھانے سے کراچی صاف نہیں ہوگا کراچی صفائی مہم کے ضمن میں بلدیہ عظمی کراچی اور وفاقی حکومت کے اشتراک سے کلین کراچی مہم کا آغازاتوار سے کردیا گیا۔ وفاقی وزیر پورٹ اینڈشپنگ علی زیدی اور میئرکراچی وسیم اختر نے کے پی ٹی ہیڈآفس میں ایک بڑے جلسہ عام میں اس مہم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران کراچی کے ٹیکسز کی رقم دبئی منتقل کی گئی۔ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ صفائی توروز کا مسئلہ ہے آپ شہر صاف کرکے چھوڑدیں گے تو بعد میں کیا ہوگا۔ ہم ایک مرتبہ شہر کومکمل صاف کرکے بتاناچاہتے ہیں کہ کوشش کی جائے تو شہر صاف ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میئرکراچی وسیم اختر، ان کی جماعت اور بلدیاتی نمائندوں کے تعاون کے بغیر مہم کی کامیابی ممکن نہیں، ہماری نیت صاف ہے، اس لیے اللہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اس مہم میں ایف ڈبلیو او کا تعاون حاصل رہے گا۔15ہزار رضاکار، بلدیاتی اداروں ، منتخب نمائندوں اور ممبران پارلیمنٹ بھی تعاون کریں گے ۔ ہم ان ضاکاروں کو ڈسٹرکٹ کی سطح پر تقسیم کریں گے ۔ میئرکراچی وسیم اختر کا کہناتھا کہ صوبائی حکومت کے عدم تعاون کے باعث وفاقی حکومت سے تعاون کی درخواست کی، علی زیدی کا شکریہ، انہوں نے میرے خط کے جواب میں تعاون کیا، میں موجودہ اختیارات اور وسائل کے ساتھ کراچی کے مسائل حل نہیں کرسکتا۔ ہمیں سیاست نہیں، کام کرنا ہوگا، اگر اس میں سیاست شامل ہوئی تو نتائج صفر ہوں گے۔

گزشتہ دس برس میں صوبائی حکومت نے کراچی کو تباہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کراچی میں کچراصاف کرنے کے چیئرمین بنے ہوئے ہیں۔ بارشوں میں شہر کا براحال تھا، میری ذمہ داری صرف نالے صاف کرنا ہے جو میں نے ایک ہفتہ قبل صاف کردیئے تھے۔اسی وجہ سے کوئی نالا اوور فلو نہیں ہوا۔دوسری جانب پی پی پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صفائی مہم فوٹوسیشن ہے، وفاقی حکومت روزانہ کی بنیاد پر کچراٹھائے، نالوں کی صفائی ایک دن کا کام نہیں، پانچ دن بعد واپس کچرا آجائے گا۔ دوسری جانب سندھ کی قوم پرست جماعتوں کا مگسی ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا جس میںتمام جماعتوں نے پیپلزپارٹی کو سندھ اور کرپشن بچاؤ تحریک قرار دیتے ہوئے سندھ بچاؤ اور گورنرراج کا مطالبہ کیا ہے سندھ سنگت، سگادادو، سگاشکارپور، سگاخیرپور، مہاجراتحاد الائنس، جی ڈی اے ، سندھ انصاف پارٹی، سندھ قوم پرست محاذ، جئے سندھ جامشورو، جئے سندھ ٹنڈولہ الہ یار، آریسرگروپ ، الطاف مگسی گروپ نے سندھ قومی الائنس کی حمایت اور موقف کی تائیدکااعلان کرتے ہوئے الائنس کوفیصلوں کااختیار دے دیا۔الائنس کے مطابق سندھ کا گورنر ڈھائی سال کے لیے مہاجر اور ڈھائی سال کے لیے سندھی لگایا جائے۔ کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص میں متحدہ قومی موومنٹ، سکھر میں جی ڈی اے، جبکہ باقی شہروں میں تمام سندھی جماعتوں کے ایڈمنسٹریٹرز لگائے جائیں، کراچی کو 500 ارب صوبائی مالیاتی کمیشن سے دے کر ترقی پر لایا جائے۔ سندھ قومی الائنس تمام جماعتوں کی مشاورت سے ورکنگ پیپرگورنرسندھ کو پیش کرے گی ۔ دوسری جانب گورنرہاؤس میں ایک سادہ وپروقار تقریب حلف برداری میں گورنرسندھ عمران اسماعیل نے چاروزراء سید ناصرحسین شاہ، عبدالباری پتافی، اکرام اللہ دھاریجواور سہیل انور سیال سے حلف لیا، تقریب میں نظامت کے فرائض چیف سیکریٹری سندھ سیدممتازشاہ نے اداکئے۔ادھر سندھ کابینہ کے اجلاس میں گورنرسے صوبائی محتسب کی تقرری کا اختیار واپس لے کر وزیراعلیٰ سندھ کو دے دیا ہے ادھر نیپرا نے کراچی اور حیدرآباد میں بارشوں کے نتیجے میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن اور ہلاکتوں کی تحقیقات کافیصلہ کرلیا ہے جبکہ وزیر بلدیات سعیدغنی نے بھی کے الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کرنے کا عندیہ دیا ہے، ناقص بجلی کے تاروں اور کھمبوں نے کراچی میں ہونے والی بارش کے دوران ریکارڈ انسانی جانیں ضائع کیں۔ جماعت اسلامی نے بارش میں کراچی میں چار بچوں سمیت 20 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دارکے الیکٹرک کوٹھہرایا ہے اور کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جس میں کے الیکٹرک کے خلاف مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب یہ بھی کہاجارہا ہے کہ اس تحریر کی اشاعت تک سندھ کابینہ کے محکموں میں ردوبدل کیا جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین