• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ممکنہ جوہری تصادم، جنوبی ایشیا کی ڈیڑھ ارب آبادی پر جنگی سائے

کراچی(جنگ نیوز)مقبوضہ جموںو کشمیر کی صورتحال کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں جنگی جنون عروج پر ہے،جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کی ڈیڑھ ارب آبادی پر جنگی سائے منڈلا رہے ہیں دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں ۔ بھارتی وزیر داخلہ کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے متعلق بیان نے خدشات پیدا کردیے ہیں، پاکستان اور بھارت دنیا میں سب سے بڑاجوہری فلیش پوائنٹ ہے ،سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے کہا تھا کہ کشمیر دنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو خدشہ ہے کہ یہ جوہری تصادم کی شکل اختیار کر جائے گی، جس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں بھی اثرات ہوں گے۔ سویڈن کے تھنک ٹینک سپری کے مطابق رواں برس کے آغاز پردنیا کے نوممالک کے پاس 13865 جوہری ہتھیار تھے، بھارت کے پاس 130 سے 140 جب پاکستان کے پاس140سے150جوہری وارہیڈز ہیں۔ دونوں ممالک کے پاس طویل فاصلے کے میزائل بھی ہیں۔ 2014کے ایک مطالعے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اگر جوہری جنگ ہوئی اوراس میں پندرہ کلو ٹن کے ایک سو بم استعمال ہوئے تو دو کروڑ دس لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں، ان دھماکوں سے50لاکھ ٹن دھواں فضا میں داخل ہوگا اوزون کی جھلی بری طرح متاثر ہو گی، دھماکوں کے اثرات سے ماحولیاتی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں زمین کا درجہ حرارت اتنا سرد ہوجائے گا جو ہزار سال قبل تھا اور آئندہ کئی سالوں تک زمین کا درجہ حرارت سرد رہے گا، جس سے دو ارب افراد فاقہ کشی کا شکار ہو سکتے ہیں جسے ماہرین’ عالمی جوہری قحط‘ کا نام دیتے ہیں۔ موسم سرما مزید ڈھائی ڈگری ٹھنڈا اور موسم گرم کا درجہ حرارت چار ڈگری تک گر جائے گا۔ درجہ حرارت کو معمول پر لانے میں25سال لگے گے، ماہرین کے نزدیک یہ محدود علاقائی جنگ کہلائے گی مگر اس کے اثرات دنیا بھر میں ہوں گے۔ 

تازہ ترین