• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امیگریشن تخمینے غلط نکلے، یورپ کےد و لاکھ 50 ہزار تارکین وطن گنتی سے باہر

لندن (نیوز ڈیسک) تارکین وطن سے متعلق برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یورپی یونین کے ممالک سے آنے والے تارکین کی تعداد ایک چوتھائی ملین کم اور اسٹوڈنٹ ویزا کے حامل دنیا کے دیگر ممالک کے تارکین جو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں ہی رہنے لگ جاتے ہیں، ان کی تعداد کا تخمینہ بڑھا کر لگایا گیا۔ حکومت کی طرف ان غلطیوں کا اعتراف ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بریگزٹ کے بعد کے قوانین تیار کئے جارہے ہیں۔ اس سے امیگریشن پر نظر رکھنے والے نظام پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ 2016ء کے ریفرنڈم میں بریگزٹ کیلئے امیگریشن ایک بڑا جزو تھا۔ نیشنل اسٹیٹکس ڈیپارٹمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مارچ2016ء تک کے سال میں یورپی یونین کے تارکین کی تعداد شائع ہونے والی تعداد سے 16فیصد زیادہ اور دیگر ممالک کے تارکین کی تعداد13فیصد کم تھی۔ ادارے نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ایسی ہی غلطی سابقہ سالوں میں ہوئی۔ برطانوی شماریات کو ریکویسٹ کرنے والے ادار ے نے بتایا کہ محکمہ قومی شماریات کا سہ ماہی ڈیٹا اچھے معیار پر پورا نہیں اترتا اور اس بات کی حمایت کردی کہ اعداد و شمار کی جب تک تصدیق نہیں ہوجاتی انہیں تجرباتی سمجھا جائے۔ کنگز کالج لندن کے پروفیسر جوناتھن پورٹیس کا کہنا تھا کہ ادارہ قومی شماریات کو یقین ہوگیا ہے کہ عرصہ 2009-16ء میں یورپی یونین کے تارکین کی تعداد تخمینہ سے 240ہزار زیادہ اور دیگر ممالک کےتارکین کی تعداد تخمینہ سے 170ہزار کم تھی۔ سابق وزیراعظم ٹریزامے نے سالانہ امیگریشن کو ایک لاکھ افراد تک محدود کردیا تھا۔ پروفیسر پورٹیس نے مزید کہا کہ اعدادوشمار کی غلطیاں امیگریشن کو کم کرنے میں معاون نہیں ہونگی۔ اس کے برعکس حکومت معیشت کی ضرورت کے مطابق اپنی پالیسی وضع کرے۔ بورس جانسن کی حکومت نے ملے جلے رجحان کا اظہارکیاہےکہ ہم جانتے ہیں زیادہ سائنسدان برطانیہ آئیں اور یورپی یونین سے ہونے والی مائیگریشن پر سختیاں نافذ کریں گے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں چونکہ شناختی کارڈ یا لازمی رجسٹریشن کا کوئی نظام نہیں ہے اس لئے ادارہ شماریات تارکین کی درست گنتی نہیں کرسکتا اور اسے انٹرنیشنل پسنجر سروے کے اعدادوشمار پر اپنے تخمینے لگانے ہوتے ہیں۔
تازہ ترین