• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

زمین کے پھیپھڑوں ’’امیزون کے جنگلات‘‘ میں بھیانک آتشزدگی

امیزون جنگلات آگ کی زد میں


کراچی (نیوز ڈیسک) دنیا میں آکسیجن کا سب سے بڑا ذریعہ اور زمین کے پھیپھڑے سمجھے جانے والے امیزون کے جنگلات میں بھیانک آتشزدگی کی وجہ سے ماہرین ماحولیات شدید پریشان ہیں صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بدترین ہوتی جا رہی ہے۔ امیزون کے جنگلات کا رقبہ 55؍ لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ جنگلات میں آگ کے واقعات پر یورپ کے مختلف ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں تاہم برازیلین صدر نے یہ موقف اختیار کر رکھا ہے کہ آگ معمول کی بات ہے، لیکن اعداد شمار دیکھنے کے بعد فرانسیسی صدر نے صورتحال پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور برازیلین صدر سے کہا ہے کہ انہوں نے برطانوی، جرمن اور فرانسیسی حکام سے جھوٹ بولا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ برازیل اس صورتحال کو ہنگامی قرار دے بصورت دیگر تجارت معطل کر دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق، آگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے دھویں کی وجہ سے برازیل کے دارالحکومت سائو پائولو میں دن کے رات کا سماں ہوگیا، جنگلات میں لگی آگ کی وجہ سے 2700؍ کلومیٹر دور برازیل کے صوبوں امیزوناس، آکرے، روریما اور رونڈونیا شدید متاثر ہوئی ہیں اور ان میں دھویں کے بادل پھیل گئے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دنیا کے سرد ترین مقامات پر پائے جانے والے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کے بعد اب دنیا کے بالکل دوسرے کونے پر موجود گھنے جنگلات، جو دنیا میں آکسیجن کی موجودگی کیلئے اہم ترین ہیں، میں آگ لگنا نہ صرف ماحولیات بلکہ دنیا کیلئے تباہ کن واقعہ ہے۔ اس خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے فرانس کے صدر ایمانوئیل میغوں نے دنیا کی بڑی عالمی معیشتوں (جی سیون ممالک) کا اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پرے فار امیزونیا کے نام سے ہیش ٹیگ وائرل ہوگیا ہے، لوگوں نے جنگلات میں لگی آگ کو بھجانے کیلئے دعائیہ اپیلیں کی ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2013ء کے مقابلے میں گزشتہ تین سال سے امیزون کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ رواں سال کے صرف 8؍ ماہ کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کے 75؍ ہزار واقعات ریکارڈ کیے گئے، 2018ء میں ان واقعات کی تعداد 40؍ ہزار تک تھی۔ صرف ایک ہفتے میں آتشزدگی کے 9400؍ واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں جنہیں ماہرین معمول کی بات نہیں سمجھتے۔ رپورٹ کے مطابق، خشک موسم میں امیزون کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات معمول کا حصہ ہیں، یہ موسم جولائی سے اکتوبر تک ہوتا ہے۔ عموماً آگ لگنے کی وجہ آسمانی بجلی گرنے یا فصلیں اگانے کیلئے کسانوں کی جانب سے آگ لگانے اور درختوں کی کٹائی میں ملوث مافیا کی جانب سے آگ جلانا ہوتا ہے۔ برازیل کے نیشنل اسپیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ امیزون کو شدید نقصانات پہنچے ہیں اور نقصانات میں برازیل کے صدر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد شدت آئی ہے۔ تاہم، صدر کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار حقائق کے برعکس ہیں کیونکہ آگ لگنے کے واقعات معمول کا حصہ ہیں، کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئیل میغوں نے صورتحال پر جی سیون کا اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے اور برازیل کے صدر بولسونارو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ماحولیاتی آلودگی اور تباہی کے حوالے سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ دیگر یورپی رہنمائوں نے بھی صورتحال پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور برازیل کے صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو ہنگامی صورتحال قرار دیں۔ دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکیل نے بھی فرانسیسی صدر کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سنگین ہے، جی سیون کا اجلاس ضروری ہے۔

تازہ ترین