• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سرینگر، بھارتی اپوزیشن کے لئے بھی بند، راہول گاندھی کی قیادت میں حزب مخالف کے وفد کو قابض فوج نے ایئرپورٹ سے نکلنے کی اجازت نہ دی، دلی واپس بھجوادیا

قابض مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے دروازے بھارتی اپوزیشن کیلئے بھی بند کردیے, راہول گاندھی


سرینگر/نئی دہلی(نیوز ایجنسیاں،نیوز ڈیسک) قابض مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے دروازے بھارتی اپوزیشن کیلئے بھی بند کردیے، قابض انتظامیہ نے راہول گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن وفد کو سرینگر داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں واپس نئی دہلی بھیج دیا، اپوزیشن رہنمائوں کو سرینگر ایئر پورٹ سے باہر نکلنے ہی نہیں دیا گیا ،اس موقع پر راہول گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی پولیس اور انتظامیہ سے تلخ کلامی بھی ہوئی، کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے سری نگر ایئرپورٹ سے واپس بھیجنے جانے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ساتھ آئے ہوئے پریس کے اراکین سے بدتمیزی اور تشدد کیا گیا، یہ واضح ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔

سری نگر سے واپسی پر دہلی ایئرپورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفد وادی کے لوگوں کے تاثرات جاننے کا خواہش مند تھا لیکن ہمیں ایئر پورٹ سے آگے جانے نہیں دیا گیا، اس موقع پر کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ سری نگر میں صورت حال خوف ناک ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن جموں اور کشمیر کی صورت حال خوف ناک ہے، پرواز میں موجود مسافروں سے ہم نے تازہ کہانیاں سنیں جس سے پتھر کے بھی آنسو نکل آئیں گے، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سیتارام یچوری کا کہنا تھا کہ وفد کو سری نگر ایئرپورٹ میں حراست میں رکھا گیا تھا اور یہ کہنا بے بنیاد ہے کہ وفد کو کشمیر میں امن وعامہ کی صورت حال خراب کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سری نگر ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا حالانکہ ہمیں جانے کی اجازت دینا چاہیے تھی کیونکہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم الزامات کا جواب دیں گے، انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وفد نے بڈگام کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے نام ایک مشترکہ خط میں لکھا کہ ہم ذمہ دار سیاسی رہنما، منتخب نمائندے ہیں اور ہمارے ارادے مکمل طور پر پرامن اور انسانی بنیاد پر ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ہم مقبوضہ جموں اور کشمیر اور لداخ کے عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں اور حالات کی معمول کی جانب واپسی کے عمل کو تیز کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، سری نگر انتظامیہ نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کو سری نگر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگلی ہی ممکنہ پرواز کے ذریعے واپس نئی دہلی بھیج دیا جائے گا۔نئی دہلی سے کانگریس رہنما راہول گاندھی کے ہمراہ غلام نبی آزاد سمیت 11 اتحادی رہنما مقبوضہ کشمیر پہنچے تھے ،کانگریس رہنما کے ہمراہ دیگر جماعتوں میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ترینامول کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم)، درویندا منیترا کازہگم (ڈی ایم کے)اور راشتریہ جنتا دل کے رہنما شامل تھے۔دوسری جانب مودی سرکار نے اپوزیشن رہنماوں کی کشمیر آمد کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرفیو زدہ علاقے میں داخل ہونا قانون توڑنے کے مترادف ہوگا جس پر قانون حرکت میں آئے گا۔کرفیو زدہ علاقے میں نہیں جانے دینگے۔غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ تمام جماعتیں اور رہنما ذمہ دار ہیں، ہم وہاں قانون توڑنے کے لیے نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال کے جائزہ کیلئے گئے، یہ پچھلے 20 روز سے بند ہے، اس علاقے سے پچھلے 20 روز سے کوئی خبر نہیں آرہی، لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ وہاں سب کچھ معمول کے مطابق ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر وہاں سب کچھ معمول کے مطابق ہے تو قومی رہنماں کو وہاں جانے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟ 

تازہ ترین