• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
برطانیہ نئے وزریراعظم بورس جانسن حکومت کے خلاف ایک نو-ڈیل بریگزٹ تناظر میں ملک کی اپوزیشن جماعتیں ازسرنو منظم ہورہی ہیں ۔ وزیراعظم بورس جانسن کے یورپ دورہ کے تناظر میں زرائع ابلاغ اور سیاسی زعماء کے تبصرے بھی سامنے آرہے ہیں، ساتھ ہی ہوم فرنٹ یعنی برطانیہ کے اندر اپوزیشن کی وزیراعظم اور ان کی پارٹی کے خلاف موومنٹ بھی نمایاں طور پر میڈیا اور سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے۔ سیاسی صورت حال پھر تیزی سے بدلتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق حزب اختلاف کے ممبران پارلیمنٹ نے گزشتہ روز (بروز منگل) ایک حکمت عملی پر رضامندی ظاہرکر دی ہے۔ جس سے قانون سازی کے ذریعے ایک نو ڈیل بریگزٹ کو روکا جاسکے۔ یہ میٹنگ جسے قائد حزب اختلاف جیریمی کوربائین نے طلب کیا تھا اس میں ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے مل کر کام کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے جس سے بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔ ساتھ ہی مسٹر کوربائین نے حکومتی پارٹی ٹوریز کے ممبران پارلیمنٹ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ایک نو-ڈیل بریگزٹ روکنے کی کوششوں کا ساتھ دیں۔ جبکہ دوسری جانب ڈاؤننگ سٹریٹ کے ایک ترجمان نے اس اکٹھ کو یوکے کی ای یو کے ساتھ اس متعلق مزاکرات کی پوزیشن کو سبوتاژ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ قبل ازیں لیبر لیڈر جیرمی کوربن نے خبردار کیا تھا کہ ایک نو ڈیل بریگزٹ سے یو کے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا ، خیال رہے کہ مسٹر ٹرمپ نے بورس جانسن پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور یہاں تک کہا ہے کہ وہ کوئی چھ سال سے انکے وزیراعظم بننے کے منتظر تھے اور انہوں نے مسز مے پر ڈیل نہ کر سکنے کے باعث تنقید بھی کی جبکہ انڈی پنڈنٹ میں ایک آرٹیکل میں ملک کی حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ جیریمی کوربائین نے الزام لگایا کہ کہ ایک نو ڈیل بریگزٹ درحقیقت ایک ٹرمپ ڈیل بریگزٹ ہے- ٹرمپ ڈیل اور دیگر کئی نقصانات کے علاوہ نو ڈیل لندن میٹرو منگل 27اگست کے مطابق برطانیہ کو طلاق بل کے طور پر 39 بلین کی خطیر رقم الگ ادا کرنا پڑے گی۔ گزشتہ روز بروز منگل مسٹر کوربائین نے دیگر حکومت مخالف جماعتوں کے ساتھ روابط بڑھانے اور ایک نو ڈیل کو ملتوی کرانے کیلئے گفت و شنید کرنا تھی لیبر لیڈر پارلیمنٹ کی سمر چھٹیوں کے اختتام پر جانسن حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی کال دینا چاہتے ہیں مسٹر کوربائین ایک عارضی وزریراعظم کے طور پر ملک کا چارج حاصل کرنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں اور پھر وہ برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کی31اکتوبر کی تاریخ میں توسیع کرانا چاہیں گے اور اس کے بعد جنرل الیکشن۔ اپوزیشن لیڈر کے نزدیک ای یو ریفرنڈم کو ہائی جیک کر لیا گیا اور مزید کہا ہے کہ ٹوریز اب خزاں کے انتخابات کیلئے مالدار لوگوں کے آگے چندہ کیلئے دامن پھیلائیں گے۔ فنانشل ٹائمز ویک اینڈ نے اداریہ میں واضح کیا ہے کہ جانسن یورپئین ٹور تمام کاموں کو حل طلب رکھ رہا ہے ۔ Johnson’s European tour
leaves all the work to doپیرس اور برلن کے ساتھ گفت و شنید انتہائی کم توقعات کی حامل رہی، قبل ازیں ان کا یہ اصرار کہ وہ یوکے کے ای یو سے ڈیپارچر کو اس وقت تک ڈسکس نہیں کریں گے جب تک کہ آئریش بیک سٹاپ مکمل طور پر سکریپ نہیں کر دیا جاتا مگر اس موقف پر قائم رہنا کبھی بھی پائیدار نہیں تھا۔ پیرس اور برلن کے یہ دورے ناگزیر تھے۔گفت وشنید میل ملاقات نہ کرنے کی نسبت ہمیشہ بہتر رہتی ہے اور ان میٹنگز نے بھی وزیراعظم کے لیے کچھ سیاسی سانس کو تحفظ مہیا کیا ہے۔تاہم کسی کو بھی اب تک کی پراگریس پر اوور ایکسائیٹیڈ overexcited ہر گز نہیں ہونا چاہئے ۔جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے کامنٹس کے یوکے اور ای یو اگلے تیس دن میں کوئی حل تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ آئریش بیک سٹاپ کی بند گلی ، تعطل کے حوالے فرانسیسی صدر ایمونیل میکیورن کے خیالات کو بعض ایکسلیریٹیڈ بریگزٹ ڈیل کا دروازہ کھولنے کی کوشش کا مفہوم پہنا رہے ہیں ۔ جس میں بیک سٹاپ کا متبادل شامل ہوگا جس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جو جزائر آئرلینڈ پر ایک کسٹز اور ریگولیٹری بارڈر سے بچا سکے گا۔جبکہ مس مرکل کے اتحادیوں کے تبصرے ہیں کہ وہ صرف شائستہ پن کا مظاہرہ کر رہی تھیں دیگر کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی بدنظمی کی صورت میں برطانوی زمہ داریوں کی اہمیت کو اجاگر کر رہی تھیں۔فنانشل ٹائمز کا تبصرہ ہے کہ مسٹر جانسن وہی غلطیاں کرنے کا رسک لے رہے ہیں جو ان کے ہیشرو وزرائے اعظم نے کی تھیں ۔ جانشین پرائم منسٹرز مس مرکل کے حوالے غلط سمجھے تھے پیرس اور برلن کے علاوہ مسٹر جانسن کو ڈبلن بھی فلائی کرنا چاہئیے تھا کہ یہ تعلقات نہایت اہم ہیں اگر وہ وہ جینوئن طور پر آئرلینڈ کی شمولیت کے ساتھ ایک ڈیل کے ساتھ ای یو سے انخلاء چاہتے ہیں۔ اس وقت جو ارینجمنٹس سامنے آئے ان کے مطابق بارڈر کھلی رکھنے کا کوئی طریقہ وضع نہیں کیا جاسکا کہ جس سے یوکے آزادانہ اور ریگولیٹری پالیسی کے تحت تجارت کرسکے اور شمالی آئرلینڈ اور ری پبلک آف آئرلینڈ کے درمیان فزیکل انفراسٹرکچر سے بھی بچا جا سکے۔ بعض کنزرویٹیو کا یہ یقین ہے کہ اس مسئلہ کا حل ایک طویل مدت بعد ایک ایگزٹ کلاز exit clause متعارف کرنا ہے ۔عمومی تبصرہ یہ ہے کہ مسٹر جانسن کم توقعات کی سبقت لینے میں کامیاب ہوئے ہیں اور پازیٹیو پریس ان کنزرویٹیو کو جو یورپ کے اندر رہنے کے حمایتی ہیں کے لیے وزیراعظم کے خلاف جانے کو مشکل بنا دے گایہ مسٹر جانسن کے لیے گڈ نیوز ہے لیکن شاید یہ ایک نو ڈیل بچنے کے کاز مقصد کو پورا نہ کر سکے۔ راؤنڈ آف ڈپلومیسی نہ ہی شاندار اور نہ ہی بدتر تھا لیکن ممکن ہے کہ پیرس اور برلن نے ان کی امیدوں کے دروازے بند کر دیے ہوں البتہ یہ راؤنڈ دروازہ کا صرف کریک کھول سکے گا ۔ قبل ازیں بعض میڈیا کا تبصرہ تھا کہ دنیا کے 7ترقی یافتہ صنعتی ممالک کی تنظیم جی-سیون کے سالانہ اجلاس میں برطانیہ کے یورپ سے انخلا سمیت مختلف امور پر اختلافات برقرار ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم بورس جانسن اپنے چیف بریگزٹ ایڈوائزر ڈیوڈ فراسٹ کو آج بروز بدھ برسلز روانہ کر رہے ہیں تاکہ ڈیل طے کی جاسکے ان کا اصرار ہے کہ ای یو لیڈرز معائدہ ہوتا deal done دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کے یہ مشیر اعلی ای یو کے سینئر زعماء سے مل کر تھریسامے کے ساتھ طے کی گئی ڈیل کی متبادل ڈیل زیر بحث لائیں گے ۔
تازہ ترین